🌙🌙 درس قرآن 🌙🌙
سورہ النسآء آیت نمبر 54
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
*شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے*
اَمۡ یَحۡسُدُوۡنَ النَّاسَ عَلٰی مَاۤ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ۚ فَقَدۡ اٰتَیۡنَاۤ اٰلَ اِبۡرٰہِیۡمَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ اٰتَیۡنٰہُمۡ مُّلۡکًا عَظِیۡمًا ﴿۵۴﴾
ترجمہ:
یا یہ لوگوں سے اس بنا پر حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کو اپنا فضل (کیوں) عطا فرمایا ہے ؟ سو ہم نے تو ابراہیم کے خاندان کو کتاب اور حکمت عطا کی تھی اور انہیں بڑی سلطنت دی تھی ؟ (٣٩)
تفسیر:
39: یعنی اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے تحت جس کو مناسب سمجھتا ہے نبوت اور خلافت و حکومت کے اعزاز سے سرفراز فرماتا ہے ؛ چنانچہ اس نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو نبوت و حکمت عطا فرمائی اور ان کی اولاد میں یہ سلسلہ جاری رکھا ؛ چنانچہ ان میں بعض (مثلاً حضرت داؤد اور سلیمان علیہما السلام) نبی ہونے کے ساتھ حکمران بھی بنے، اب تک ان کے ایک صاحبزادے (حضرت یعقوب (علیہ السلام)) کی اولاد میں نبوت جاری رہی ہے، اب اگر ان کے دوسرے صاحب زادے (حضرت اسماعیل (علیہ السلام)) کی اولاد میں حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ اعزاز بخش دیا گیا ہے تو اس میں اعتراض یا حسد کی کیا بات ہے ؟
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
لائک کریں اور سبسکرائب کریں اور اپنے احباب کو بھی دعوت دیں، بٹن دباکے۔
https://is.gd/mian231027