☄️🌩️ محاورہ: "آسمان ٹوٹ پڑنا" یا "آسمان پھٹ پڑنا"🌩️☄️
☄️🌩️ تلفظ 🌩️☄️
"آسمان ٹوٹ پڑنا" یا "آسمان پھٹ پڑنا"
(Āsmān ṭūṭ paṛnā / Āsmān phuṭ paṛnā) 🗣️🎙️
☄️🌩️ معانی و مفہوم 🌩️☄️
یہ محاورہ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب:
اچانک کوئی بہت بڑی آفت، مصیبت یا تباہی آ جائے۔ 😱
حالات اتنے خراب ہو جائیں کہ لگے جیسے قیامت آ گئی ہو۔
غضبِ الٰہی یا شدید قسم کی سزا نازل ہو۔
🔹 سادہ الفاظ میں: بہت بڑی مصیبت یا تباہی کا اچانک نازل ہونا۔ 🌪️
☄️🌩️ موقع و محل 🌩️☄️
یہ محاورہ ان مواقع پر بولا جاتا ہے جہاں:
اچانک سیلاب، زلزلہ، جنگ، دیوالیہ پن یا کوئی بڑا نقصان ہو۔
کسی کی زندگی میں مسلسل مصیبتیں ٹوٹ پڑیں۔
حالات اتنے خراب ہوں کہ لگے آسمان ہی گر گیا ہو۔
مثال:
"شادی کے دن دولہا بھاگ گیا، کاروبار تباہ ہو گیا، گھر پر قرضہ ہو گیا۔ لڑکی کے باپ نے روتے ہوئے کہا: ‘آج تو ہم پر آسمان ٹوٹ پڑا!’" 😭
یا
"پہلے سیلاب آیا، پھر بیماری، اب قرض۔۔۔ بس آسمان پھٹ پڑا ہے!" 🌊
☄️🌩️ تاریخ و واقعہ 🌩️☄️
یہ محاورہ قدیم فارسی-اردو سے چلا آ رہا ہے۔ قرآن و حدیث میں بھی "آسمان پھٹنے" کا ذکر قیامت کے دن کے لیے آیا ہے، اسی سے عوامی زبان میں یہ شدید آفت کی علامت بن گیا۔ اردو شاعری اور کہانیوں میں یہ محاورہ بہت استعمال ہوتا ہے جب کوئی تباہی بیان کرنی ہو۔ 🕰️📜
☄️🌩️ پُر لطف قصہ 🌩️☄️
ایک گاؤں میں چچا جی کی شادی تھی۔ دلہن گھوڑی پر بیٹھی، بارات آئی، اچانک تیز بارش، بجلی، سیلاب۔۔۔ سب بھاگنے لگے۔
چچا جی مٹی میں لتھڑے رو رہے تھے: "ارے بھائی، آسمان ٹوٹ پڑا کیا؟"
دلہن نے گھونگھٹ اٹھا کر ہنستے ہوئے کہا: "چچا جی، بس تھوڑی سی بارش ہے، شادی تو ہو جائے گی!" 😂
چچا بولے: "نہیں بیٹی، آج تو واقعی آسمان پھٹ گیا!" 🌧️😅

کوئی تبصرے نہیں: