🌻 زمین کے حافظِ قرآن کے جسم کو نہ کھانے کی فضیلت سے متعلق روایت کی تحقیق
📿 زمین کے حافظِ قرآن کے جسم کو نہ کھانے کی فضیلت سے متعلق روایت کی تحقیق:
یہ روایت مشہور ہے کہ: ”جب حافظِ قرآن کا انتقال ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ زمین کو اس کا گوشت نہ کھانے کا حکم دیتا ہے تو زمین عرض کرتی ہے کہ میں اس کا گوشت کیسی کھا سکتی ہوں حالانکہ اس کےپیٹ اور سینے میں تیرا کلام موجود ہے؟!“ یہ روایت امام ابن عساکر رحمہ اللہ نے ”معجم ابن عساکر“ میں روایت کی ہے، لیکن ایک تو اس روایت میں غرابت ہے، دوسرا یہ کہ اس کے ایک راوی احمد بن یعقوب بلخی پر شدید جرح کی گئی ہے، اس لیے یہ حدیث معتبر نہیں ہے، اس کو بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
☀️ معجم ابن عساكر:
1586- أخبرنا هبة الله بن حمد بن أحمد بن الحسن أبو الفضل الجوهري البروجردي إجازة كتب إلي بها من بروجرد قال أبنا الفقيه أبو الفتح عبد الواحد بن إسماعيل بن نغارة ثنا الشيخ المرشد أبو إسحاق إبراهيم بن شهريار هو الكازروني ثنا علي بن محمد بن موسى الحافظ بالبصرة إملاء ثنا علي بن الفضل بن نصر البلخي ثنا أحمد بن يعقوب ثنا سفيان بن عيينة عن عمرو بن دينار عن جابر بن عبد الله قال قال رسول الله ﷺ: إذا مات حامل القرآن أوحى الله إلى الأرض أن لا تأكلي لحمه قال فتقول الأرض وكيف آكل لحمه وكلامك في جوفه. هذا حديث غريب
☀️ المغني في الضعفاء للذهبي:
490 - احْمَد بن يَعْقُوب الْبَلْخِي عَن ابْن عيينه وَنَحْوه، لَهُ مَنَاكِير وموضوعات.
☀️ ميزان الاعتدال في نقد الرجال:
666 - أحمد بن يعقوب البلخي. عن سفيان بن عيينة وغيره. أتى بمناكير وعجائب.
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

کوئی تبصرے نہیں: