🌻 چار ماہ سے کم مدت میں حمل ساقط ہونے کی صورت میں نفاس کا حکم


 📿 چار ماہ سے کم مدت میں حمل ساقط ہونے کی صورت میں نفاس کا حکم:

چار ماہ سے کم مدت کا حمل ساقط ہونے کے بعد آنے والا خون نفاس ہے یا نہیں؟ تو اس حوالے سے تفصیل یہ ہے کہ   اگر بچے کے اعضا میں سے کسی عضو (مثلًا: ہاتھ، پیر ،انگلی یا ناخن وغیرہ) کی بناوٹ ظاہر ہوچکی تھی تو اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس شمار کیا جائےگا، لیکن اگر بچے کا کوئی عضو ظاہر نہ ہوا ہو اور حمل ضائع ہوجائے تو یہ نفاس شمار نہ ہوگا، پھر اس صورت میں دیکھا جائے گا کہ اگر خون تین دن سے کم آکر بند ہوجائے تو یہ استحاضہ ہوگا، اس لیے ان دنوں میں   نمازیں پڑھنی ہوں گی، اور اگر تین یا اس سے زائد دن خون آئے اور اس سے پہلے پاکی کے کم از کم پندرہ دن گزر چکے ہوں تو  یہ خون حیض کا شمار ہوگا ،اور خون جاری ہونے سے لے کر دس دن کے اندر اندر جب بند ہوگا اس وقت پاکی حاصل ہوگی، اور اگر دس دن سے زیادہ جاری رہا تو سابقہ عادت کے مطابق ایام ماہواری کے شمار ہوں گے، باقی استحاضہ ہوگا، ایسی صورت میں عورت غسل کرکے نماز شروع کردے اور ماہواری کے ایام کے بعد جتنی نمازیں ادا نہ کی ہوں تو وہ بھی قضا کی نیت سے ادا کرے۔

☀️ الدر المختار:

"(ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولا يستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوما (ولد) حكما (فتصير) المرأة (به نفساء والأمة أم ولد ويحنث به) في تعليقه وتنقضي به العدة، فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثا وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة." 

☀️ رد المحتار:

(قوله: والمرئي) أي الدم المرئي مع السقط الذي لم يظهر من خلقه شيء. (قوله: وتقدمه) أي وجد قبله بعد حيضها السابق، ليصير فاصلا بين الحيضتين. وزاد في النهاية قيدا آخر، وهو أن يوافق تمام عادتها، ولعله مبني على أن العادة لا تنتقل بمرة والمعتمد خلافه فتأمل. (قوله: وإلا استحاضة) أي إن لم يدم ثلاثا وتقدمه طهر تام، أو دام ثلاثا ولم يتقدمه طهر تام، أو لم يدم ثلاثا ولا تقدمه طهر تام ح. (کتاب الطھارۃ: باب الحیض)


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی


ایک تبصرہ شائع کریں

[blogger]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget