آج کی بات: بندہ خفا ہوجائے
✨ آج کی بات ✨
💬 "بندہ خفا ہو جائے، بس رحمٰن خفا نہ ہو۔"
یہ جملہ ایمان کی گہرائی، توکل کی بلندی، اور دنیا سے بے نیازی کا ایک ایسا خلاصہ ہے جو ہر مومن کے دل کی زبان بنتا ہے۔ دنیا میں لوگوں کی رضامندی حاصل کرنا ایک چیلنج ہے — لیکن اسلام سکھاتا ہے کہ سب سے اہم رضامندی وہ ہے جو اللہ کی طرف سے ملے۔ 🌿🕊️
اگر سب دنیا آپ سے ناراض ہو جائے، لیکن اللہ راضی ہو، تو آپ جنت کے مستحق ہیں۔
لیکن اگر سب دنیا آپ کی تعریف کرے، لیکن اللہ ناراض ہو، تو آپ جہنم کے مستحق ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ مومن کی سب سے بڑی فکر یہ ہوتی ہے: کیا میں اللہ کو خوش کر پایا؟
🌟 اسلامی تناظر: خلق کی رضا vs خالق کی رضا
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
﴿قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾
(سورۃ الانعام: 162)
"کہہ دو: بے شک میری نماز، میرا قربان کرنا، میرا جینا اور میرا مرنا — سب کچھ اللہ کے لیے ہے، جو سارے جہانوں کا رب ہے۔"
یعنی ہر سانس، ہر عمل، ہر ارادہ — صرف اللہ کی رضا کے لیے ہونا چاہیے۔
اگر لوگ سمجھیں — اچھا ہے۔
اگر نہ سمجھیں — تو کوئی فرق نہیں، کیونکہ اللہ سمجھتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"مَنْ أَرْضَى النَّاسَ بِسَخَطِ اللَّهِ، وَكَلَهُ اللَّهُ إِلَى النَّاسِ، وَمَنْ أَسْخَطَ النَّاسَ فِي رِضَا اللَّهِ، كَفَاهُ اللَّهُ مؤْنَةَ النَّاسِ"
(ترمذی: 2407، حسن)
"جو شخص اللہ کے غضب کو نظرانداز کر کے لوگوں کو راضی کرے، اللہ اُسے لوگوں کے سپرد کر دے گا۔
اور جو شخص لوگوں کو غصے میں دیکھ کر بھی اللہ کی رضا کے لیے کام کرے، اللہ اُس کی دیکھ بھال خود کرے گا۔"
یہ حدیث صاف کہتی ہے:
لوگوں کی خوشنودی کا خواب دیکھنا، ایمان کی ہتھیلی میں کھیلنے کے برابر ہے۔
📜 تاریخ کی گواہی: نوح علیہ السلام کا واقعہ
حضرت نوح علیہ السلام نے 950 سال تک اپنی قوم کو دعوت دی۔
ایک ہی پیغام: "اللہ پر ایمان لاؤ!"
لیکن جواب میں؟
— مذاق،
— طعنے،
— اور آخرکار نفرت۔
ان کی قوم نے کہا:
﴿مَا نَرَاكَ إِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا وَمَا نَرَاكَ اتَّبَعَكَ إِلَّا الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ﴾
(سورۃ ہود: 27)
"ہم تمہیں اپنے جیسا ہی انسان دیکھتے ہیں، اور ہم دیکھتے ہیں کہ تمہارے پیچھے صرف ہمارے نچلے طبقے کے لوگ آتے ہیں!"
لیکن حضرت نوحؑ نے لوگوں کی ناراضگی سے اللہ کی رضا ترک نہیں کی۔
اور نتیجہ؟
اللہ نے فرمایا:
﴿فَنَجَّيْنَاهُ وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ وَجَعَلْنَاهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ﴾
(سورۃ العنكبوت: 15)
"پس ہم نے اُنہیں اور کشتی والوں کو بچا لیا، اور اسے تمام جہانوں کے لیے نشانی بنا دیا۔"
یعنی جس نے اللہ کی رضا کو چُنا، اللہ نے اُسے دنیا اور آخرت میں سرخرو کر دیا۔
💭 نفسیات اور حقیقت: لوگوں کی رضا کا خواب
آج کے دور میں "لوگ کیا کہیں گے؟" کا خوف انسان کو:
- اپنے اصولوں سے دور کر دیتا ہے،
- غلط کام کرنے پر مجبور کر دیتا ہے،
- اور اکثر ذاتی شناخت کو مٹا دیتا ہے۔
لیکن اسلام کہتا ہے:
"تمہاری قیمت وہی ہے جو اللہ تمہارے لیے رکھتا ہے — نہ کہ وہ جو بازار تمہارے لیے طے کرتا ہے۔"
جب آپ اللہ کی رضا کو اپنا مقصد بنا لیتے ہیں،
تو لوگوں کی ناراضی آپ کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی۔
کیونکہ آپ جانتے ہیں:
"میرا رب میرے ساتھ ہے — باقی سب کچھ فانی ہے۔"
💡 عملی رہنمائی: کیسے سوچیں "رب خفا نہ ہو"؟
ہر فیصلے سے پہلے پوچھیں:
"کیا یہ اللہ کو پسند ہوگا؟"
اگر جواب "نہیں" ہے، تو چاہے دنیا کتنی بھی خوش ہو جائے — یہ فیصلہ مت کریں۔لوگوں کی تنقید سے ڈریں نہیں:
یاد رکھیں: نبیوں کو بھی کفر، جھوٹ، اور دیوانگی کہا گیا۔
پھر آپ کو کیوں نہیں کہا جائے گا؟دعا کریں:
"اللّٰهم ارْضَ عَنِّي، وَاجْعَلْ رِضَاكَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ رِضَا نَفْسِي وَمِنْ رِضَا كُلِّ مَخْلُوقٍ."
"اے اللہ! مجھ سے راضی ہو جا، اور تیری رضا مجھے میری خود کی رضا اور ہر مخلوق کی رضا سے محبوب تر کر دے۔"
🌅 خاتمہ: اللہ کی ناراضی سے بچو — باقی سب کچھ بچ جائے گا
دنیا کی ناراضی عارضی ہے،
لیکن اللہ کی ناراضی دنیا اور آخرت دونوں میں تباہی لے کر آتی ہے۔
اور اُسی طرح،
دنیا کی رضا فریب ہے،
لیکن اللہ کی رضا جنت کی چابی ہے۔ 🗝️
🌟 "اگر سب دنیا تمہارے خلاف ہو جائے، لیکن اللہ تمہارے ساتھ ہو،
تو تم اکیلے نہیں — تم جیت گئے ہو۔
اور اگر سب دنیا تمہارے ساتھ ہو، لیکن اللہ تمہارے خلاف ہو،
تو تم تنہا ہو — اور تم ہار گئے ہو۔"
🤲 "اے اللہ! ہمیں ایسا ہمت عطا فرما کہ ہم لوگوں کی خوشنودی کے لالچ میں تیری ناراضی نہ کمائیں،
اور ہمیشہ یہی دعا ہمارے دلوں میں ہو:
'بندہ خفا ہو جائے، بس رحمٰن خفا نہ ہو!'"

کوئی تبصرے نہیں: