✨ آج کی بات ✨
💬 "جھوٹ بہت تیز دوڑتا ہے، لیکن منزل پر سچ ہی پہنچتا ہے۔"
یہ جملہ صرف ایک محاورہ نہیں — یہ حقیقت کا بے لاگ سچ ہے، جو ہر دور میں، ہر معاشرے میں، اور خاص طور پر اسلامی تعلیمات میں بارہا ثابت ہوا ہے۔ 🌍🕊️
جھوٹ واقعی تیز دوڑتا ہے:
— وہ سوشل میڈیا پر لمحوں میں پھیل جاتا ہے،
— وہ باتوں کی چادر میں دلوں میں گھر کر جاتا ہے،
— اور کبھی کبھی تو سچ کو دبا کر خود کو سچ بنا لیتا ہے۔
لیکن جھوٹ کی دوڑ عارضی ہوتی ہے۔
جیسے ہوا کے ساتھ اُڑتا ہوا کاغذ — چمکدار، بلند، لیکن بے بنیاد۔
جبکہ سچ زمین سے جڑا ہوتا ہے — آہستہ چلتا ہے، لیکن ہر قدم پر مضبوط ہوتا جاتا ہے۔
اور آخرکار… وہی منزل پر پہنچتا ہے۔ 🏁
📖 قرآن و حدیث میں سچائی کی برتری
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
﴿يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ﴾
(سورۃ الصف: 8)
"وہ اپنے منہ سے اللہ کی روشنی بجھانے چاہتے ہیں، لیکن اللہ اپنی روشنی کو پورا کرے گا، چاہے کافر ناگوار ہی کیوں نہ مانیں۔"
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ جھوٹ چاہے کتنا ہی زور لگا لے، سچ کی روشنی کو نہیں بجھا سکتا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ"
(صحیح بخاری: 6135)
"تم پر سچائی لازم ہے، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے، اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔"
اور ایک دوسری حدیث میں:
"الْكَذِبُ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَالْفُجُورُ يَهْدِي إِلَى النَّارِ"
"جھوٹ بے حیائی کی طرف لے جاتا ہے، اور بے حیائی جہنم کی طرف لے جاتی ہے۔"
یعنی سچ اور جھوٹ صرف الفاظ نہیں — یہ دو راستے ہیں:
ایک جنت کی طرف، دوسرا جہنم کی طرف۔ 🛤️
📜 تاریخ کی گواہی: جھوٹ کی عارضی فتح، سچ کی دائمی شان
حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعے میں دیکھیں:
عزیزِ مصر کی بیوی نے جھوٹ بولا کہ "یوسف نے مجھے بُرا کام کرنے پر مجبور کیا!"
اور یہ جھوٹ شہر بھر میں پھیل گیا۔
لوگوں نے یوسفؑ پر اعتبار نہیں کیا،
اور وہ بے گناہی میں جیل میں ڈال دیے گئے۔
لیکن کیا جھوٹ جیت گیا؟
نہیں!
وقت نے سب کچھ کھول دیا۔
اور پھر اللہ نے فرمایا:
﴿وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ﴾
(سورۃ یوسف: 56)
"اور اسی طرح ہم نے یوسف کو زمین میں جگہ دی، وہ جہاں چاہے ٹھکانہ بنا لے۔"
یعنی جھوٹ کی دوڑ ختم ہو گئی، اور سچ کی حکومت شروع ہو گئی۔
اسی طرح، حضور ﷺ کے خلاف مکہ کے کفار نے ہر قسم کا جھوٹ پھیلایا:
— "یہ مجذوب ہے!"
— "یہ شاعر ہے!"
— "یہ جادوگر ہے!"
لیکن آج؟
آج دنیا بھر میں سچ کی آواز گونج رہی ہے،
اور جھوٹ کی چیخیں تاریخ کے اوراق میں دفن ہو چکی ہیں۔ 📜
💭 دنیاوی زندگی میں سچ کی طاقت
آج کے دور میں جھوٹ کو "مارکیٹنگ"، "پالیٹیکل استراتیجی" یا "سوشل ایڈوینٹیج" کا نام دے دیا گیا ہے۔
لیکن دیکھیں:
— جو کاروبار جھوٹ پر چلتا ہے، وہ کبھی پائیدار نہیں ہوتا،
— جو رشتہ فریب پر چلتا ہے، وہ وقت کے ساتھ ٹوٹ جاتا ہے،
— اور جو شخص سچ سے بھاگتا ہے، وہ ہمیشہ گھبراہٹ میں رہتا ہے۔
جبکہ سچ بولنے والا چاہے تنہا کیوں نہ ہو، اس کا دل پرسکون ہوتا ہے۔
کیونکہ وہ جانتا ہے: میرا رب سچ کی حفاظت کرے گا۔
💡 عملی رہنمائی: سچائی کو کیسے برقرار رکھیں؟
چھوٹے چھوٹے جھوٹ سے بچیں:
"میں آ رہا ہوں" (جبکہ ابھی نکلا بھی نہ ہو) — یہ بھی جھوٹ ہے۔
سچائی کی عادت چھوٹی چھوٹی باتوں سے شروع ہوتی ہے۔سچ بولنے کا ہمت رکھیں، حتیٰ کہ نقصان ہونے کا ڈر ہو:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"الصَّادِقُ يُدْرَكُ بِالصِّدْقِ، وَالْكَاذِبُ يُدْرَكُ بِالْكَذِبِ"
"سچا شخص سچائی کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے، اور جھوٹا جھوٹ کی وجہ سے۔"دعا کریں:
"اللّٰهم اجعَلْنِي مِنَ الصَّادِقِينَ، وَاحْفَظْ لِسَانِي مِنَ الْكَذِبِ، وَقَلْبِي مِنَ النِّفَاقِ."
"اے اللہ! مجھے سچوں میں سے بنا، میری زبان کو جھوٹ سے، اور میرے دل کو نفاق سے محفوظ رکھ۔"
🌅 خاتمہ: منزل صرف سچ کی ہوتی ہے
جھوٹ کی دوڑ عارضی ہے،
سچ کی راہ آہستہ ہے،
لیکن آخرکار سچ ہی وہ ہوتا ہے جس کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جاتا ہے۔
🌟 "جھوٹ دنیا بھر میں گھوم آئے گا،
لیکن جب سب چپ ہو جائیں گے،
تو سچ کی آواز ہی گونجے گی۔"
اور یاد رکھیں:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا"
(سورۃ الاسراء: 81)
"اور کہہ دو: سچ آ گیا اور جھوٹ بھاگ گیا — بے شک جھوٹ ہمیشہ بھاگتا ہے!"
🤲 "اے اللہ! ہمیں سچائی کی طاقت عطا فرما،
تاکہ ہم جھوٹ کی تیز دوڑ سے نہ ڈریں،
اور یقین رکھیں کہ منزل پر صرف وہی پہنچے گا جس کے قدم سچ پر ہوں گے۔"


ایک تبصرہ شائع کریں