✨ آج کی بات ✨
💬 "امید کبھی مت چھوڑنا، کمزور تمہارے حالات ہیں، اللہ نہیں۔"
یہ جملہ صرف حوصلہ افزائی کے الفاظ نہیں — یہ ایمان کی دھڑکن، توکل کی آواز، اور یقین کا نعرہ ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے طوفان بھی اُس شخص کو نہیں ڈلا سکتے جو جانتا ہو کہ اللہ کی رحمت ہر دروازے سے بڑھ کر ہے، اور اس کی مدد ہر مصیبت سے تیز ہے۔ 🌈🕊️
جب انسان مایوس ہو جاتا ہے، تو وہ نہ صرف واقعہ سے ہار جاتا ہے، بلکہ اپنے رب سے بھی دور ہو جاتا ہے۔ لیکن جو شخص امید کی کرن کو تھامے رہتا ہے، اس کے لیے ہر رات کے بعد ایک نئی صبح ضرور آتی ہے — چاہے وہ کتنی ہی سیاہ کیوں نہ ہو۔
🌟 اسلام میں مایوسی حرام ہے!
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں واضح فرما دیتے ہیں:
﴿وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ﴾
(سورۃ یوسف: 87)
"اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو — بے شک اللہ کی رحمت سے صرف کافر ہی مایوس ہوتے ہیں۔"
یعنی مایوسی صرف کفر کی نشانی ہے — مومن کی نہیں!
کیونکہ مومن کو یقین ہوتا ہے کہ اللہ کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے، چاہے تمام دنیاوی راستے بند ہو جائیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"كَيْفَ أَخَافُ مَنْ فِي السَّمَاءِ يَخَافُ مِنْهُ مَنْ فِي الْأَرْضِ؟!"
(مسند أحمد)
"میں وہ کیسے ڈروں جس سے زمین والے آسمان والے (اللہ) کے ڈر سے ڈرتے ہیں؟!"
یعنی جب اللہ ہی تمام طاقتوں کے اوپر ہے، تو ہماری مصیبت کس قدر بھی بڑی کیوں نہ ہو — وہ اللہ کے مقابلے میں ذرّہ بھی نہیں۔
📜 تاریخ کی گواہی: حضرت یوسفؑ کی کہانی
حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی مایوسی اور اُمید کا زندہ نمونہ ہے:
- بچپن میں بھائیوں نے کنویں میں پھینک دیا،
- غلام بن کر فروخت کر دیا گیا،
- بے گناہی میں جیل میں ڈال دیا گیا،
- اور سالوں تک کوئی راستہ نظر نہ آیا۔
لیکن کیا حضرت یوسفؑ نے مایوسی کا شکار ہو کر اللہ کو بھلا دیا؟
نہیں!
انہوں نے جیل کی سیاہی میں بھی کہا:
﴿رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ وَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ﴾
(سورۃ یوسف: 33)
"میرے رب! جیل مجھے ان کے دعوت دینے سے زیادہ پسند ہے… اگر تو ان کے مکروں سے نہ بچائے، تو میں ان کی طرف مائل ہو جاؤں گا۔"
اور پھر اللہ نے انہیں مصر کا وزیر بنا دیا!
یہی ہے امید کا انعام — جب انسان اللہ پر یقین رکھے، تو اللہ اس کے لیے راستہ وہاں سے بھی نکالتا ہے جہاں کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ 🛤️
💭 نفسیات اور حقیقت: اُمید = زندگی کا ایندھن
جدید سائنس بھی تسلیم کرتی ہے کہ امید رکھنے والا شخص:
- جلدی صحت یاب ہوتا ہے،
- مشکلات کا مقابلہ بہتر طریقے سے کرتا ہے،
- اور زندگی میں زیادہ کامیاب ہوتا ہے۔
لیکن اسلام کہتا ہے:
امید صرف نفسیاتی تصور نہیں — یہ عبادت ہے، یقین ہے، اور ایمان کا حصہ ہے۔
جب آپ کہتے ہیں: "اللہ میری مدد کرے گا",
تو آپ صرف الفاظ نہیں بول رہے — آپ اپنے رب پر بھروسہ کر رہے ہیں۔
اور جس پر اللہ کا بھروسہ ہو، وہ کبھی تنہا نہیں ہوتا۔
💡 عملی رہنمائی: اُمید کیسے برقرار رکھیں؟
یاد رکھیں: حالات عارضی ہیں، اللہ دائمی ہے
آج کی تاریکی کل کی روشنی کا پیغام ہے۔دعا کو ہتھیار بنائیں
"حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ"
(سورۃ التوبہ: 129)
یہ آیت ہر مشکل وقت میں پڑھیں — یہ دل کو سکون دیتی ہے۔صبر کریں، لیکن ہاتھ نہ ڈالیں
صبر = بیٹھ کر رونا نہیں،
صبر = اللہ پر بھروسہ رکھ کر کام کرتے رہنا۔اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کریں
وہ لوگ جو آپ کو اللہ کی رحمت یاد دلائیں، نہ کہ مصیبت کی گہرائی میں دھکیلیں۔
🌅 خاتمہ: تمہاری کمزوری، اللہ کی طاقت کا منہ بولتا ثبوت ہے
دنیا کہتی ہے: "جتنی بڑی مصیبت، اُتنا کمزور انسان۔"
لیکن اسلام کہتا ہے:
"جتنی بڑی مصیبت، اُتنا قریب اللہ!"
کیونکہ اللہ اپنے بندوں کو تب پکڑتا ہے جب وہ گر جاتے ہیں۔
اور جب وہ سمجھتے ہیں کہ اب کوئی نہیں، صرف اللہ ہے — تو اللہ فرماتا ہے:
"اب میں تمہارے لیے کافی ہوں۔" 💖
🌟 "تمہارے حالات کمزور ہو سکتے ہیں،
لیکن تمہارا رب کبھی کمزور نہیں ہوتا۔
اسی لیے اُمید کبھی مت چھوڑنا —
کیونکہ اُمید ہی وہ راستہ ہے جو تمہیں اللہ تک لے جاتا ہے۔"
🤲 "اے اللہ! ہمیں ہر حال میں تیری رحمت سے اُمید رکھنے کی توفیق دے،
اور ہمارے دلوں سے مایوسی کا خوف نکال دے۔
کیونکہ ہم جانتے ہیں:
جس کے ساتھ تو ہے، اس کے لیے کوئی راستہ بند نہیں!"


SOCIALIZE IT →