آج کی بات: آپ ہمیشہ جانتے ہیں کہ آپ کے پاس کتنا پیسہ ہے
آج کی بات:
"آپ ہمیشہ جانتے ہیں کہ آپ کے پاس کتنا پیسہ ہے، لیکن آپ کبھی نہیں جانتے کہ آپ کے پاس کتنا وقت ہے۔" ⏳💸
یہ جملہ گہری فلسفیانہ بصیرت پر مبنی ہے، جو دنیاوی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت — وقت کی ناپائیداری — کو اجاگر کرتا ہے۔ دولت کی قیمت ہم ہر لمحہ جان سکتے ہیں: بینک بیلنس، کرنسی، سونا، جائیداد — سب کچھ ناپا جا سکتا ہے، گنا جا سکتا ہے، دیکھا جا سکتا ہے۔ لیکن وقت؟ وہ ایک ایسی دولت ہے جس کا خزانہ خالی ہوتا رہتا ہے، مگر ہمیں اس کا احساس اُسی وقت ہوتا ہے جب وہ ختم ہو چکا ہوتا ہے۔ 🌫️
⏳ وقت: اسلامی تصور میں سب سے قیمتی سرمایہ
اسلام وقت کو صرف ایک فزیکل یا کیلنڈر کی چیز نہیں سمجھتا، بلکہ اسے امانت، ذمہ داری، اور آخرت کی کرنسی قرار دیتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ"
(بخاری: 6412)
"دو نعمتیں ہیں جن میں بہت سے لوگ نقصان اٹھاتے ہیں: صحت اور فراغت (وقت)۔"
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ وقت کی قدر نہ کرنا، اس کی ضیاع کرنا — یہ ایک معنوی نقصان ہے، جس کا احساس دنیا میں کم ہوتا ہے، لیکن آخرت میں بہت ہوتا ہے۔
📜 تاریخی مثالیں: وقت کی قدر جاننے والے
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا واقعہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ آپ رات کو شہر کی گلیوں میں گشت کر رہے تھے کہ ایک خیمے سے بچوں کے رونے کی آواز آئی۔ آپ نے پوچھا کہ بچے کیوں رو رہے ہیں؟ ماں نے کہا: "میں انہیں بھوک سے سُلا رہی ہوں۔"
عمر رضی اللہ عنہ فوراً بیت المال سے اُن کے لیے کھانا لے آئے، اور پھر رات بھر سوچتے رہے: "کلیوں کو میں خلیفہ ہوں اور میری رعایا بھوکی سوتی ہے؟"
یہ وہی وقت تھا جب اُنہوں نے وقت کو ذمہ داری سمجھا — نہ کہ صرف ایک گزر جانے والا لمحہ۔
💭 دنیا کی نظر میں وقت بمقابلہ دولت
دنیا کا نظام وقت کو "منیجمنٹ" کا حصہ سمجھتا ہے — ایک ٹول، ایک ریسورس۔ لیکن اسلام وقت کو روحانی امتحان سمجھتا ہے۔
آپ کے پاس کروڑوں روپے ہو سکتے ہیں، لیکن اگر آپ کا وقت گناہ، بےکاری، یا غفلت میں گزر رہا ہو، تو وہ دولت آپ کے لیے آگ کا ایندھن بن سکتی ہے۔
اور اُسی طرح، آپ غریب ہو سکتے ہیں، لیکن اگر آپ کا وقت اللہ کی رضا، نیکی، اور علم کے حصول میں گزر رہا ہو، تو وہ وقت آپ کے لیے جنت کا سرمایہ بن جاتا ہے۔ 🌿
🕰️ وقت کی ناپائیداری: ایک نفسیاتی اور روحانی حقیقت
سائنس بھی تسلیم کرتی ہے کہ انسان وقت کو "موجودہ لمحے" کے علاوہ کبھی محسوس نہیں کر سکتا۔ ماضی یادوں میں ہے، مستقبل خوابوں میں، لیکن حقیقی وقت صرف "اب" ہے — اور وہ بھی ایک سانس کی مانند ہے، جو آتا ہے اور چلا جاتا ہے۔
لیکن اسلام اس سائنسی حقیقت کو روحانیت سے جوڑتا ہے:
"وَالْعَصْرِ * إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ * إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ..."
(العصر: 1-3)
یہ چند الفاظ پوری انسانی تاریخ کا خلاصہ ہیں: وقت (عصر) کی قسم! بے شک انسان خسارے میں ہے... سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے۔
یعنی وقت کی قدر کرنے والے ہی فائدہ میں ہیں — باقی سب خسارے میں ہیں، چاہے وہ کروڑ پتی ہوں یا بادشاہ!
🧭 عملی سبق: وقت کو کیسے سونپیں؟
- صبح اُٹھتے ہی نیت کریں: "آج کا ہر لمحہ اللہ کی رضا کے لیے ہوگا۔"
- وقت کا حساب رکھیں: جیسے آپ اپنے بینک اکاؤنٹ کا، ویسے ہی اپنے دن کا "وقتی بجٹ" بنائیں۔
- بےکاری سے بچیں: غیبت، فضول باتیں، بے مقصد موبائل استعمال — یہ سب وقت کی چوری ہے۔
- آخرت کے لیے بچت کریں: ہر نیکی، ہر ذکر، ہر صدقہ — وقت کی وہ سرمایہ کاری ہے جس کا منافع ابدی ہے۔ 💎
✨ خاتمہ: وقت وہ دولت ہے جو واپس نہیں آتی
دولت خرچ کرو تو پھر کما سکتے ہو،
لیکن وقت خرچ کرو تو وہ کبھی واپس نہیں آتا۔
آج کا یہ جملہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کے بینک بیلنس کو تو روز چیک کرتے ہیں، لیکن اپنے وقت کے "بیلنس" کو کبھی نہیں دیکھتے۔
اور پھر ایک دن، جب موت آ جاتی ہے، تو پتہ چلتا ہے کہ وقت کا اکاؤنٹ خالی ہو چکا تھا... اور ہم نے اس کی قدر ہی نہیں کی۔
"اِغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ: شَبَابَكَ قَبْلَ هَرَمِكَ، وَصِحَّتَكَ قَبْلَ سَقَمِكَ، وَغِنَاكَ قَبْلَ فَقْرِكَ، وَفَرَاغَكَ قَبْلَ شُغْلِكَ، وَحَيَاتَكَ قَبْلَ مَوْتِكَ."
(حدیث حسن، المعجم الأوسط للطبراني)
"پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو: جوانی کو بڑھاپے سے پہلے، صحت کو بیماری سے پہلے، دولت کو فاقے سے پہلے، فراغت کو مشغلوں سے پہلے، اور زندگی کو موت سے پہلے۔"
تو آئیے، آج سے ہی اپنے وقت کا حساب کتاب شروع کریں۔
کیونکہ وقت ہی وہ سچی دولت ہے جس کی کوئی قیمت نہیں، مگر جس کی کوئی قیمت نہیں۔ 🌅📿
🕊️ "زندگی کی قیمت پیسے سے نہیں، وقت سے ہے۔"

کوئی تبصرے نہیں: