🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹
━━❰・ *پوسٹ نمبر 240* ・❱━━━
💫 *مدرک ،لاحق،اور مسبوق سے متعلق مسائل* :
*(18) مسبوق سجدہ سہو میں امام کے ساتھ رہے گا:*
اگر امام پر سجدہ سہو واجب ہو تو مسبوق کو بھی اس کے ساتھ سجدہ سہو کرنا ضروری ہے،حتی کہ اگر مسبوق اپنی نماز پوری کرنے کے لیے کھڑا ہوگیاہو، پھر اسے معلوم ہوا کہ امام پر سجدہ سہو ہے، تو اسے واپس لوٹ کر سجدہ سہو میں شامل ہونا چاہیے ، البتہ مسبوق سجدہ سہو کے لیے سلام نہیں پھیرے گا ، اگر قصدا سلام پھیرا تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی، اس مسئلہ سے اکثر لوگ غافل ہیں۔
*(19) مسبوق کو اپنی نماز پوری کرنے کے لیے کب کھڑا ہونا چاہیے؟:*
مسبوق کو چاہیے کہ جب امام دونوں سلام پھیر چکے اور اس کا اطمینان ہو جائے کہ امام پر سجدہ سہو لازم نہیں ہے،تو اب وہ اپنی نماز پوری کرنے کے لیے کھڑا ہو۔
📚حوالہ:
(1) تنویر الابصار:2/348
(2) بدائع الصنائع:1/421
(3) ھندیه:1/91
(4) کتاب المسائل:1/428
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
▒▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓▒
مرتب:✍ مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں: