💖✧༺♥༻∞˚سلسلہ اسماء الحسنٰی˚∞༺♥༻✧💖★➐⓿➊★💖 اَلْمُحِيْطُ ﷻ💖معنیٰ ومفہوم، فضائل و برکات اور اذکار و وظائف 💖
🌿 اَلْمُحِيطُ – معنیٰ، مفہوم، فضائل، برکات، اذکار و وظائف 🌿
🔹 لغوی معنیٰ:
اَلْمُحِيطُ (Al-Muḥīṭ) کا مطلب ہے:
"سب کچھ گھیرنے والا، ہر شے پر محیط، علم و قدرت سے ہر طرف احاطہ کرنے والا۔"
یہ لفظ "اِحاطہ" سے نکلا ہے، جس کے معنیٰ ہیں "گھیر لینا، قابو میں رکھنا، ہر سمت سے محیط ہونا"۔
پس اَلْمُحِيطُ وہ ذات ہے جس کا علم، قدرت، اور سلطنت کائنات کے ذرّے ذرّے کو محیط ہے۔
🌸 مفہوم و تشریح:
اللہ تعالیٰ اَلْمُحِيطُ ہے —
یعنی وہ ہر چیز پر اپنی قدرت، علم، نگہبانی، اور فیصلے سے گھیرے ہوئے ہے۔
نہ کوئی چیز اس کے دائرہ علم سے باہر ہے،
نہ کوئی وجود اس کی سلطنت سے نکل سکتا ہے۔
-
وہ تمام جہانوں کو ایک لمحے میں دیکھتا، جانتا اور کنٹرول کرتا ہے۔
-
ہر مخلوق کی حرکات و سکنات اس کے علم کے دائرے میں ہیں۔
-
وہ بندوں کے دلوں کے رازوں، نیتوں اور وسوسوں تک سے باخبر ہے۔
📖 قرآنی حوالہ جات:
وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطًا
"اور اللہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔"
(سورۃ النِّساء: 126)
إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ هُوَ الْعَلِيمُ الْمُحِيطُ
"یقیناً تیرا رب وسیع مغفرت والا، سب کچھ جاننے والا اور ہر شے پر محیط ہے۔"
(سورۃ فصّلت: 54)
ان آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ کا احاطہ صرف علم میں نہیں بلکہ قدرت، رحمت اور عدل میں بھی کامل ہے۔
📜 حدیثِ مبارکہ:
رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ لَا تَخْفَى عَلَيْهِ خَافِيَةٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ
"اللہ سے نہ زمین کی کوئی چیز چھپی ہے اور نہ آسمان کی۔"
(صحیح مسلم، حدیث: 179)
یہ حدیث "اَلْمُحِيطُ" کے مفہوم کی جامع تفسیر ہے —
یعنی اللہ کی گرفت اور علم ہر مخلوق پر محیط ہے۔
✨ صفاتِ ربانی کی جھلک:
-
اللہ تعالیٰ کی علمی وسعت لامحدود ہے۔
-
اس کی قدرت تمام کائنات پر چھائی ہوئی ہے۔
-
وہ حافظ و نگران ہے — کچھ بھی اس کے قبضۂ قدرت سے باہر نہیں۔
-
اس کا احاطہ زمان و مکان دونوں کو شامل ہے۔
🌿 فضائل و برکات:
-
بندے کو احساس ہوتا ہے کہ اللہ ہر وقت اس کے ساتھ ہے، لہٰذا وہ گناہ سے بچتا ہے۔
-
دل میں امن و اطمینان پیدا ہوتا ہے کہ میرا رب ہر چیز پر قادر ہے۔
-
انسان کا ایمان اور یقین مضبوط ہوتا ہے۔
-
مشکلات میں یہ یقین رہتا ہے کہ اللہ میرے حالات سے واقف ہے اور بہترین تدبیر فرمائے گا۔
🕊 ذکر و ورد:
ذکر: "یَا مُحِيطُ"
نیت: ذہنی سکون، خوف و وہم سے نجات، اور امورِ زندگی میں اللہ کی حفاظت کے لیے۔
طریقہ:
-
روزانہ صبح و شام 11 مرتبہ "یَا مُحِيطُ" کا ورد دل کی توجہ سے کریں۔
-
کسی خطرے یا غیر یقینی حالات میں خاص طور پر یہ ذکر اطمینان عطا کرتا ہے۔
💫 روحانی اثرات:
-
دل میں اطمینان اور اللہ کی موجودگی کا احساس بڑھتا ہے۔
-
نفس کی بے چینی اور وسوسے ختم ہوتے ہیں۔
-
باطنی استقامت اور یقینِ کامل حاصل ہوتا ہے۔
-
بندہ ہر حال میں اللہ کے علم و قدرت کے احاطے پر بھروسہ کرتا ہے۔
📚 تصوف و معرفت میں مقام:
صوفیاء فرماتے ہیں کہ "المُحیط" کے عرفان سے بندہ اپنی محدودیت اور رب کی لامحدودیت کو سمجھتا ہے۔
جب بندہ یہ مان لیتا ہے کہ وہ خود کچھ نہیں، سب کچھ "المُحیط" کے دائرے میں ہے —
تو اس کا دل خوف، فریب، اور غرور سے پاک ہوجاتا ہے۔
🌷 سبق آموز نکتہ:
اگر تمہیں لگے کہ تم تنہا ہو،
تو یاد رکھو —
اَلْمُحِيطُ تمہیں اپنے علم، اپنی رحمت، اور اپنی قدرت سے ہمیشہ گھیرے ہوئے ہے۔
وَاللَّهُ مِن وَرَائِهِم مُّحِيطٌ
"اور اللہ ان کے چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔"
(سورۃ البروج: 20)

کوئی تبصرے نہیں: