Post Top Ad
Your Ad Spot
ہفتہ، 2 اگست، 2025
غلام یا نوکر جو کھانا بنائے اس میں اس کو ضرور کھلایا جائے
معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1456
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَنَعَ لِأَحَدِكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ، ثُمَّ جَاءَهُ بِهِ، وَقَدْ وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ، فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ، فَلْيَأْكُلْ، فَإِنْ كَانَ الطَّعَامُ مَشْفُوهًا قَلِيلًا، فَلْيَضَعْ فِي يَدِهِ مِنْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ» (رواه مسلم)
غلام یا نوکر جو کھانا بنائے اس میں اس کو ضرور کھلایا جائے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا خادم اس کے لئے کھانا تیار کرے، پھر وہ اس کے پاس لے کر آئے اور اس نے اس کے پکانے اور بنانے میں گرمی اور دھوئیں کی تکلیف اٹھا لی ہے۔ تو آقا کو چاہئے کہ کھانا تیار کرنے والے اس خادم کو بھی کھانے میں اپنے ساتھ بٹھا لے اور وہ بھی کھا لے۔ پس اگر (کبھی) وہ کھانا تھوڑا ہو (جو دونوں کے لئے کافی نہ ہو سکے) تو آقا کو چاہئے کہ اس کھانے میں سے دو ایک لقمے ہی اس خادم کو دے دے۔ (صحیح مسلم)
رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں جن گھروں میں غلام یا باندیاں ہوتی تھیں کھانے پکانے، جیسے خدمت کے کام انہی سے لئے جاتے تھے۔ ان کے بارے میں آپ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ جب وہ کھانا پکا کے لائیں تو ان کو اس میں سے کچھ حصہ ضرور دو کیوں کہ انہوں نے اس کے پکانے میں گرمی اور دھوئیں کی تکلیف برداشت کی ہے۔ ہمارے زمانے میں اسی بنیاد پر یہی حکم کھانا پکانے والے نوکروں اور نوکرانیوں کے لئے ہو گا۔
Tags
درسِ حدیث#
صحیح مسلم#
معارف الحدیث#
Share This
About میاں محمد شاہد شریف
معارف الحدیث
Tags:
درسِ حدیث,
صحیح مسلم,
معارف الحدیث
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Post Top Ad
Your Ad Spot
Author Details
??? ??? ??? ?????? ?? ??? ????? ????? ??? ??????? ????? ?????? ????? ?????ً،??? ???? ???? ?????? ?? ???? ??? ?????? ???? ????? ?? ?? ???? ?? ????? ?? ???????? ???? ????? ??? ??????? ????? ???? ?? ????، ??? ???? ???? ?? ??? ?????? ??? ?? ????? ??? ????? ??? ???? ????? ?? ?????، ??? ????، ??? ????، ?? ??? ??? ?????. ???? ????? ???ً ?????ً ??????ً.

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں