یا رب ! اس شہر کو پر امن بنا دیجیے


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋-سورہ-ابرایم-آیت نمبر 35🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّ اجْنُبْنِیْ وَ بَنِیَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَؕ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم رَبِّ : اے میرے رب اجْعَلْ : بنا دے هٰذَا الْبَلَدَ : یہ شہر اٰمِنًا : امن کی جگہ وَّاجْنُبْنِيْ : اور مجھے دور رکھ وَبَنِيَّ : اور میری اولاد اَنْ : کہ نَّعْبُدَ : ہم پرستش کریں الْاَصْنَامَ : بت (جمع)

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
اور یاد کرو وہ وقت جب ابراہیم نے (اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے) کہا تھا کہ : یا رب ! اس شہر کو پر امن بنا دیجیے (24) اور مجھے اور میرے بیٹوں کو اس بات سے بچایے کہ ہم بتوں کی پرستش کریں۔ (25)

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

24: اس سے مراد مکہ مکرمہ کا شہر ہے جہاں حضرت ابراہیم ؑ نے اپنی اہلیہ ہاجرہ ؓ اور اپنے صاحب زادے حضرت اسماعیل ؑ کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے چھوڑا تھا، اس وقت یہاں کوئی آبادی نہیں تھی نہ بظاہر زندہ رہنے کا کوئی سامان، لیکن اللہ تعالیٰ نے یہاں پہلے زمزم کا کنواں جاری فرمایا، جسے دیکھ کر قبیلہ جرہم کے لوگ یہاں آکر حضرت ہاجرہ ؓ کی اجازت سے آباد ہوئے اور پھر رفتہ رفتہ یہ ایک شہر بن گیا۔
25: مکہ مکرمہ کے مشرکین حضرت ابراہیم ؑ کو اپنا بڑا مانتے تھے اس لیے ان آیات میں اللہ تعالیٰ ان کی یہ دعا نقل فرما کر انہیں متنبہ فرما رہے ہیں کہ وہ تو بت پرستی سے اتنے بیزار تھے کہ انہوں نے اپنی اولاد کو اس سے محفوظ رہنے کی دعا مانگی تھی پھر تم لوگوں نے کہاں سے بت پرستی شروع کردی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی