ہمیشہ اللہ کا شکر ادا کرو


 

🌟 آج کی بات:

"گھر کی چٹائی ہسپتال کے بیڈ سے بہتر ہے، اور رزق کی تنگی سانس کی تنگی سے بہتر ہے، لہٰذا ہمیشہ اللہ کا شکر ادا کریں"


🔹 1. تعارف: ظاہری تنگی، باطنی وسعت

انسان اکثر ان چیزوں کا شکوہ کرتا ہے جو اس کے پاس نہیں،
جبکہ ان نعمتوں کو بھول جاتا ہے جو اسے مفت اور مسلسل عطا ہو رہی ہیں:

  • صحت

  • گھر کی چھت

  • سکون کی نیند

  • خود چلتے ہوئے گھر آنا

مگر شکر کہاں؟
نظر صرف کمی پر، نعمتوں پر نہیں۔


🔹 2. قرآنی تعلیم: شکر میں برکت ہے

"لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ"
"اگر تم شکر کرو گے تو ہم تمہیں اور زیادہ دیں گے" (سورہ ابراہیم: 7)

اللہ تعالیٰ نے اضافے کی ضمانت شکر کے ساتھ دی ہے —
نہ کہ مال، عہدہ یا طاقت کے ساتھ۔


🔹 3. گھر کی چٹائی، اسپتال کے بیڈ سے بہتر کیسے؟

  • چٹائی پر اگرچہ آرام کم ہو

  • مگر دل مطمئن، ماحول اپنوں کا، نیند بے فکری کی

  • وہی چٹائی جنت لگتی ہے

جبکہ:

  • اسپتال کا نرم بیڈ بھی کانٹوں سا لگتا ہے

  • نہ سکون، نہ اختیار

  • ہر لمحہ ایک انجانی گھبراہٹ

تب انسان کہتا ہے:
"کاش! وہ پرانی چٹائی، اور تندرست دن واپس آ جائیں"


🔹 4. رزق کی تنگی vs سانس کی تنگی

  • رزق کی کمی پریشان کر سکتی ہے

  • مگر سانس کی تنگی — جان کے لالے ڈال دیتی ہے

اگر اللہ نے:

  • پھٹے پرانے کپڑے دیے مگر صحت دی

  • سادہ کھانا دیا مگر چبانے کی طاقت دی

  • چھوٹا گھر دیا مگر اکسیجن سلنڈر کی جگہ ہوا فری دی

تو کیا یہ شکر کا مقام نہیں؟


📜 موضوع سے ہم آہنگ اشعار

1️⃣

فقیر ہوں مگر صحت مند ہوں، یہ کیا کم ہے؟
امیر ہو کر بستر پر پڑا ہوں، یہ کیا غم ہے؟


2️⃣

شکوہ کم کر، شکر بڑھا، اے دل!
اک سانس ہی کافی ہے خوشی کی دلیل


🔹 5. سیرتِ نبوی ﷺ — قناعت اور شکر کا نمونہ

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:

"کبھی ایک مہینہ گزر جاتا، ہمارے گھر میں چولہا نہ جلتا،
صرف کھجور اور پانی پر گزارا ہوتا… مگر نبی کریم ﷺ نے کبھی شکایت نہ کی۔"

یہی تو سبق ہے:

  • کمی میں شکر

  • تنگی میں قناعت

  • اور دل کا اطمینان، دنیا کی سب سے بڑی دولت


🔹 6. نفسیاتی پہلو: شکر دل کو ہلکا کرتا ہے

ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں:

"شکر گزار انسان میں ڈپریشن، جلن، مایوسی کم ہوتی ہے۔
کیونکہ وہ اپنے حال کو قبول کرتا ہے اور اس میں روشنی تلاش کرتا ہے۔"


🔹 7. سماجی مشاہدہ: سب کچھ ہے مگر سکون نہیں

  • بڑے بنگلوں میں بھی سسکیوں کی گونج ہوتی ہے

  • اے سی والے کمروں میں سانس لینے کو ترستے مریض ہوتے ہیں

  • قیمتی گاڑی میں ہسپتال کی دوڑ لگی ہوتی ہے

جبکہ:

  • کسی جھونپڑی میں سادہ روٹی کے ساتھ ہنسی گونجتی ہے

  • کسی درخت کے نیچے بیٹھا مزدور، رب کا شکر ادا کرتا ہے


نتیجہ:

نعمت کی پہچان محرومی سے پہلے کر لو
ورنہ چٹائی کی قدر تب آتی ہے، جب بیڈ پر قید ہو جاؤ
اور سانس کی قیمت تب سمجھ آتی ہے، جب ماسک، نلکی، مشین سے بندھے ہو


🌱 دعوتِ فکر:

"شکر گزار بنو،
کیونکہ جو سانس تم بغیر قیمت لے رہے ہو —
کوئی دوسرا لاکھوں روپے دے کر بھی مکمل نہیں لے سکتا!"

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی