ضرب المثل: آ پڑوسن مجھ سی ہو


 ضرب المثل: آ پڑوسن مجھ سی ہو


▄︻デتلفظ══━一  
**آ پڑوسن مجھ سی ہو**  
(تلفظ: ā paṛosan mujh sī ho)

▄︻デمعانی و مفہوم══━一  
اس کہاوت کا مطلب ہے:  
- دوسرے کو اپنے مقابلے میں لانے کی کوشش کرنا  
- دوسروں کے لیے بھی ویسی ہی مصیبت، برائی یا حالت چاہنا جیسی اپنی ہے  
- اپنی طرح کسی اور کے لیے بھی برا چاہنا یا بددعا دینا کہ "میری طرح تو بھی بیوہ ہوجا" یا "میرے جیسا حال تیرا بھی ہو"۔

▄︻デموقع و محل══━一  
یہ مثل اس وقت استعمال ہوتی ہے جب کوئی شخص اپنی بری حالت یا مصیبت میں دوسروں کو بھی شریک دیکھنا چاہے یا کسی کے لیے ویسا ہی برا چاہے جیسا اس کے ساتھ ہوا ہے۔ عموماً یہ جملہ حسد، رقابت یا بددعا کے انداز میں بولا جاتا ہے[3]۔

▄︻デتاریخ و واقعہ ══━一  
یہ کہاوت معاشرتی تجربات سے نکلی ہے، خاص طور پر خواتین کے حلقوں میں جب کوئی عورت اپنی حالت سے ناخوش ہو اور چاہے کہ اس کی پڑوسن یا کوئی اور بھی اسی حال میں مبتلا ہو جائے۔ اس کے پیچھے انسانی نفسیات اور معاشرتی رویے کارفرما ہیں کہ بعض اوقات لوگ اپنی پریشانی دوسروں کے ساتھ بھی بانٹنا چاہتے ہیں، چاہے وہ منفی ہی کیوں نہ ہو۔

▄︻デ پُر لطف قصہ ══━一  
ایک محلے میں ایک خاتون بیوہ ہو گئی۔ وہ اپنی حالت سے اتنی آزردہ تھی کہ جب کسی خوشحال پڑوسن کو دیکھتی تو دل میں کہتی: "آ پڑوسن مجھ سی ہو"۔ ایک دن اس کی پڑوسن نے مذاق میں کہا: "اللہ نہ کرے، تمہاری طرح میں کیوں بنوں؟" اس پر سب ہنس پڑے اور یہ جملہ محاورہ بن گیا کہ جب بھی کوئی اپنی مصیبت میں دوسروں کو شریک دیکھنا چاہے تو کہا جاتا ہے، "آ پڑوسن مجھ سی ہو"۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی