🏫 والدین اور اساتذہ کی تربیتی غفلت: نسلِ نو کی تباہی کا سبب


 🏫 والدین اور اساتذہ کی تربیتی غفلت: نسلِ نو کی تباہی کا سبب

🔹 تمہید
ہر بچہ خالی کاغذ کی مانند ہوتا ہے۔ جو اس پر پہلی تحریر لکھتا ہے، وہی اس کی شخصیت کی بنیاد رکھتا ہے۔ اسلامی معاشرے میں یہ عظیم ذمہ داری والدین اور اساتذہ کے سپرد کی گئی ہے۔ لیکن جب یہی ذمہ داران غفلت برتنے لگیں تو نئی نسل میں اقدار کی جڑیں کمزور ہونے لگتی ہیں۔

🔹 قرآن مجید میں والدین کا کردار
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا"
(سورۃ التحریم: 6)
ترجمہ: "اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤ..."

اللہ تعالیٰ نے والدین کو صرف نان و نفقہ دینے کا ذمہ دار نہیں بنایا، بلکہ روحانی و اخلاقی حفاظت کا مکلف بھی ٹھہرایا ہے۔

🔹 سنت نبوی ﷺ میں تربیت کا اسلوب
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"كلُّكم راعٍ، وكلُّكم مسؤولٌ عن رعيَّتِه"
(بخاری و مسلم)
ترجمہ: "تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے، اور ہر ایک اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے۔"

یہ حدیث والدین اور اساتذہ دونوں کے لیے زبردست تنبیہ ہے۔

🔹 موجودہ تربیتی خلا کے اسباب
مصروف والدین
والدین آج بچوں کو وقت دینے کے بجائے موبائل یا کارٹون کے حوالے کر دیتے ہیں۔

روحانی تربیت کا فقدان
نماز، حیا، ادب، اور اخلاقیات کی تعلیم اسکول یا گھر میں نہیں دی جاتی۔

اساتذہ میں تربیتی جوش کی کمی
استاد صرف تنخواہ کا محتاج بن گیا، کردار سازی اس کا مشن نہیں رہا۔

ڈیجیٹل غلامی
بچوں کو موبائل اور انٹرنیٹ کی کھلی چھوٹ دے دی گئی، جس نے ان کی معصوم فطرت پر زہر پھیلایا۔

غلط آئیڈیلز کی پیروی
والدین اور استاد خود فلمی اداکاروں، گانے والوں یا سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی پیروی کرتے نظر آتے ہیں، جس سے بچے متاثر ہو جاتے ہیں۔

🔹 اس کے تباہ کن نتائج
نئی نسل میں دینی بے حسی

بدتمیزی اور بد زبانی

نشہ، فحاشی، موبائل ایڈکشن

تعلیم سے بے رغبتی

اسلامی شناخت سے شرمندگی

🔹 اصلاحی نسخے: قرآن و سنت کی روشنی میں
والدین کی شخصیت سازی پہلے
تربیت کی ابتدا خود والدین کی دین داری، سچائی، اور محبت بھرے رویے سے ہونی چاہیے۔

گھر میں نماز کا ماحول
رسول اللہ ﷺ بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز کی تاکید کرتے تھے۔

"مُرُوا أولادَكم بالصلاةِ وهم أبناءُ سبعِ سنينَ..." (ابوداؤد)

اساتذہ کا وقار بحال کرنا
اسلامی معاشرے میں استاد کو "روحانی والد" کہا گیا ہے۔ استاد کے مرتبے کو بحال کیا جائے، اور تربیت کو نصاب سے بھی اہم سمجھا جائے۔

بچوں سے دوستی
والدین و اساتذہ کو بچوں کے ساتھ سختی کے بجائے محبت اور حکمت سے بات کرنی چاہیے تاکہ دل جیت سکیں۔

تعلیمی اداروں میں اخلاقی نصاب
صرف سائنس یا میتھ نہیں، بلکہ اخلاقیات، سیرت النبی ﷺ، اور اسلامی تاریخ کو بھی لازمی پڑھایا جائے۔

🔹 نتیجہ
اگر والدین اور اساتذہ اپنی اصل ذمہ داریوں کو پہچان لیں، تو ایک نئی صالح نسل تیار ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر تربیت سے غفلت برتی گئی تو ہمارے معاشرتی ادارے صرف ڈھانچے بن کر رہ جائیں گے، جن میں روح نہ ہو گی۔

🌟 "اولاد تمہاری امانت ہے، اور امانت میں خیانت سنگین جرم ہے۔"

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی