🌻 جنازہ کی چند غیر شرعی رسموں کی تردید
📿 جنازہ کی چند غیر شرعی رسموں کی تردید واصلاح:
عوام طرح طرح کی بدعات ورسومات پر عمل پیرا ہیں اور یہ غیر شرعی کام علاقوں اور قوموں کے اعتبار سے مختلف بھی ہوتے ہیں، ان میں بعض وہ باتیں ہیں جو بعض علاقوں میں نمازِ جنازہ سے متعلق رائج ہیں جیسے:
1️⃣ نمازِ جنازہ ادا ہوجانے کے بعد شرکاء اور حاضرین میں چھوہارے تقسیم کرنا جو کہ شریعت سے ثابت نہیں بلکہ خود ساختہ غیر شرعی رسم ہے۔
2️⃣ جنازہ لے جاتے وقت کبھی میت کے سر کو آگے رکھنا اور کبھی پیروں کو آگے رکھنا، حالانکہ یوں تبدیل کرتے رہنے کا کوئی ثبوت نہیں، بلکہ جنازہ یعنی میت کو قبرستان لے جاتے وقت سر ہی آگے رکھنا چاہیے۔
3️⃣ جنازہ لے جاتے ہوئے بلند آواز سے کلمہ شہادت پکارنا اور حاضرین کا کلمہ شہادت یا کلمہ طیبہ پڑھنا، یہ ناجائز اور بدعت ہے، البتہ انفرادی طور پر آہستہ آواز سے ذکر وتلاوت اور ایصالِ ثواب کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اس طرح کی ساری رسمیں خود سے ایجاد کردہ ہیں جو کہ شرعی اعتبار سے ناجائز اور گناہ ہیں، ہر مسلمان کو شریعت اور سنت کی مکمل پیروی کرتے ہوئے ایسے تمام خود ساختہ غیر شرعی رسموں سے اجتناب کرنا چاہیے کہ اسی میں اللہ تعالیٰ کی رضا ہے۔
☀️ تفسير الرازي:
الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيٰوةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًاۚ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْغَفُوْرُ (سورة الملك: 2)
اَلْمَسْأَلَةُ السَّادِسَةُ: ذَكَرُوا فِي تَفْسِيرِ ﴿أَحْسَنُ عَمَلًا﴾ وُجُوْهًا: أَحَدُهَا: أَنْ يَكُونَ أَخْلَصَ الْأَعْمَالِ وَأَصْوَبَهَا؛ لِأَنَّ الْعَمَلَ إِذَا كَانَ خَالِصًا غَيْرَ صَوَابٍ: لَمْ يُقْبَلْ، وَكَذَلِكَ إِذَا كَانَ صَوَابًا غَيْرَ خَالِصٍ، فَالْخَالِصُ: أَنْ يَكُونَ لِوَجْهِ اللهِ، وَالصَّوَابُ: أَنْ يَكُونَ عَلَى السُّنَّةِ.
☀️ صحيح البخاري:
2697- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللّٰہ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہ ﷺ: «مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ».
☀️ البدع لابن وضاح القرطبي:
11- حَدَّثَنَا أَسَدٌ قَالَ: أخبرنا أَبُو هِلَالٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: اتَّبِعُوا آثَارَنَا، وَلَا تَبْتَدِعُوا، فَقَدْ كُفِيتُمْ. (بَابُ مَا يَكُونُ بِدْعَةً)
☀️ الاعتصام للشاطبي:
وَالثَّانِي: أَنْ يُطْلَبَ تَرْكُهُ وَيُنْهَى عَنْهُ لِكَوْنِهِ مُخَالَفَةً لِظَاهِرِ التَّشْرِيعِ مِنْ جِهَةِ ضَرْبِ الْحُدُودِ، وَتَعْيِينِ الْكَيْفِيَّاتِ، وَالْتِزَامِ الْهَيْئَاتِ الْمُعَيَّنَةِ، أَوِ الْأَزْمِنَةِ الْمُعَيَّنَةِ مَعَ الدَّوَامِ، وَنَحْوِ ذَلِكَ، وَهَذَا هُوَ الِابْتِدَاعُ وَالْبِدْعَةُ، وَيُسَمَّى فَاعِلُهُ مُبْتَدِعًا. .....
وَقَوْلُهُ فِي الْحَدِّ: «تُضَاهِي الشَّرْعِيَّةَ» يَعْنِي أَنَّهَا تُشَابِهُ الطَّرِيقَةَ الشَّرْعِيَّةَ مِنْ غَيْرِ أَنْ تَكُونَ فِي الْحَقِيقَةِ كَذَلِكَ، بَلْ هِيَ مُضَادَّةٌ لَهَا مِنْ أَوْجُهٍ مُتَعَدِّدَةٍ: .....
وَمِنْهَا: الْتِزَامُ الْكَيْفِيَّاتِ وَالْهَيْئَاتِ الْمُعَيَّنَةِ، كَالذِّكْرِ بِهَيْئَةِ الِاجْتِمَاعِ عَلَى صَوْتٍ وَاحِدٍ، وَاتِّخَاذُ يَوْمِ وِلَادَةِ النَّبِيِّ ﷺ عِيدًا، وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ. (الْبَابُ الْأَوَّلُ: تَعْرِيفُ الْبِدَعِ وَبَيَانُ مَعْنَاهَا)
وَلِأَنَّ ذِكْرَ اللهِ تَعَالَى إذَا قُصِدَ بِهِ التَّخْصِيصُ بِوَقْتٍ دُونَ وَقْتٍ أو بِشَيْءٍ دُونَ شَيْءٍ لم يَكُنْ مَشْرُوعًا حَيْثُ لم يَرِد الشَّرْعُ بِهِ؛ لِأَنَّهُ خِلَافُ الْمَشْرُوعِ. (باب العيدين)
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی