ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 سورہ یوسف آیت نمبر 67🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
وَ لَمَّا دَخَلُوْا مِنْ حَیْثُ اَمَرَهُمْ اَبُوْهُمْ١ؕ مَا كَانَ یُغْنِیْ عَنْهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ اِلَّا حَاجَةً فِیْ نَفْسِ یَعْقُوْبَ قَضٰىهَا١ؕ وَ اِنَّهٗ لَذُوْ عِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنٰهُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ۠ ۧ
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
وَلَمَّا : اور جب دَخَلُوْا : وہ داخل ہوئے مِنْ حَيْثُ : جہاں سے اَمَرَهُمْ : انہیں حکم دیا اَبُوْهُمْ : ان کا باپ مَا كَانَ : نہیں تھا يُغْنِيْ : وہ بچا سکتا عَنْهُمْ : ان سے (انہیں) مِّنَ : سے (کی) اللّٰهِ : اللہ مِنْ : سے شَيْءٍ : کسی چیز (بات) اِلَّا : مگر حَاجَةً : ایک خواہش فِيْ : میں نَفْسِ : دل يَعْقُوْبَ : یعقوب قَضٰىهَا : وہ اسنے پوری کرلی وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَذُوْ عِلْمٍ : صاحب علم لِّمَا : اس کا جو عَلَّمْنٰهُ : ہم نے اسے سکھایا وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ : اکثر النَّاسِ : لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
اور جب وہ (بھائی) اسی طرح (مصر میں) داخل ہوئے جس طرح ان کے والد نے کہا تھا، تو یہ عمل اللہ کی مشیت سے ان کو ذڑا بھی بچانے والا نہیں تھا، لیکن یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی جو انہوں نے پوری کرلی۔ بیشک وہ ہمارے سکھائے ہوئے علم کے حامل تھے، لیکن اکثر لوگ (معاملے کی حقیقت) نہیں جانتے (44)
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
44: یعنی بہت سے لوگ یا تو اپنی ظاہری تدبیروں کو ہی موثر حقیقی سمجھ بیٹھتے ہیں، یا ان پر اتنا بھروسہ کرلیتے ہیں کہ انہیں کبھی یہ خیال بھی نہیں آتا کہ جب تک اللہ تعالیٰ ان تدبیروں میں تاثیر پیدا نہ فرمائیں ان کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکتا۔ لیکن حضرت یعقوب ؑ ایسے نہیں تھے۔ انہوں نے جب اپنے صاحبزادوں کو نظر بد سے بچنے کی تدبیر بتائی تو ساتھ ہی یہ کہہ دیا کہ یہ محض ایک تدبیر ہے لیکن نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو حاصل نہیں ہے چنانچہ ان کی یہ تدبیر نظر بد سے حفاظت کی حد تک تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے کام آئی لیکن اللہ تعالیٰ ہی کے حکم سے یہ بھائی ایک اور مشکل میں گرفتار ہوئے جس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔