🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹
ــــــــــــــــــــــــ
━━❰・ *پوسٹ نمبر 141* ・❱━━━
*وتر کے احکام و مسائل :*
*(7) حنفی شخص کا مخالف فی الفروع امام کے پیچھے وتر ادا کرنا*
حنفیہ کے نزدیک وتر کی تین رکعات ایک سلام سے پڑھی جاتی ہیں، جب کہ دیگر ائمہ کے نزدیک وتر دو سلاموں سے پڑھی جاتی ہے۔ اب اگر کوئی حنفی شخص ایسی جگہ نماز پڑھے جہاں شافعی یا حنبلی امام دو سلاموں سے وتر پڑھاتا ہو، مثلاً حرمین شریفین زادھما اللہ شرفا کے ائمہ کرام دو سلاموں سے وتر پڑھاتے ہیں، تو یہ حنفی شخص وتر میں ان کی اقتداء کرے گا یا نہیں؟ اس بارے میں فقہ حنفی میں دو مشہور نقطہ نظر پائے جاتے ہیں۔ اکثر فقہاء کے نزدیک نماز میں چوں کہ مقتدی کے عقیدہ اور رائے کا اعتبار ہے، اس لیے اس صورت میں مقتدی کی نماز درست نہ ہوگی۔ دوسرا نظریہ علامہ ابوبکرجصاص رازی رحمہ اللہ اور علامہ ہندوانی رحمہ اللہ کا ہے کہ ایسی صورت میں مقتدی کی رائے کا نہیں؛ بلکہ امام کی رائے کا اعتبار ہے ،پس دو سلاموں والی وتر چوں کہ امام کی رائے میں صحیح ہے، لہذا جو مقتدی اس کے ساتھ پڑھے گا اس کی وتر بھی درست ہو جائے گی۔ آج کل رمضان میں ماشاءاللہ حنفی زائرین کا حرمین شریفین میں بڑا مجمع ہوتا ہے،ان کے لیے جماعت کو چھوڑ کر الگ سے وتر پڑھنے میں بہرحال حرج ہے،اس لیے مناسب ہے کہ اس اجتہادی مسئلہ میں ابوبکر جصاص رازی رحمہ اللہ کی رائے پر عمل کرتے ہوئے حنفی زائرین کو امامِ حرم کی اقتداء میں وتر ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔مشہور فقیہ علامہ ابن وہبان رحمہ اللہ نے اپنی منظومہ میں اس کو ترجیح دی ہے، اور اکابر دیوبند میں حضرت شیخ الہند، مفتی عزیز الرحمن صاحب، علامہ انور شاہ کشمیری رحھم اللہ کا موقف بھی یہی نقل کیا گیا ہے۔
📚حوالہ:
(1) فتاوی شامی 2/239
(2) معارف السنن 4/270
(3) شرح منظومہ ابن وھبان دیوبند1/63
(4) کتاب المسائل 1/443
(5) عزیز الفتاوی 239
(6) فتوی جامعہ دارالعلوم کراچی 31/1752
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
▒▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓▒
مرتب:✍
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━