عراقی شہر موصل کے مغرب میں واقع یزیدی برادری کے مرکزی علاقے کوہ سنجار میں اس یزیدیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ ان کے بارے میں کچھ غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ داعش کے شدت پسندوں کے خیال میں اس برادری کا تعلق بنو اُمیہ سے ہے، جب دوسرے اسے انتہائی غیر مقبول حکمران یزید بن معاویہ سے جوڑتے ہیں۔ جدید تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس فرقے کا یزید بن معاویہ یا ایران کے شہر یزد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم جدید فارسی لفظ ایزد سے ہے جس کا مطلب خدا۔ ایزدیز نام کا عام مطلب خدا کے عبادت کرنے والے ہیں اور یزیدی بھی اپنے فرقے کا نام اسی طرح سے بیان کرتے ہیں۔
عقائد و نظریات
اس مذہب کے لوگ خدا کو یزدان کہتے ہیں اور اس کا اتنا اعلیٰ مقام مانا جاتا ہے کہ اس کی براہ راست عبادت نہیں کی جا سکتی۔ یزدان کو متحرک طاقت کا مالک سمجھا جاتا ہے اور وہ زمین کا نگہبان نہیں بلکہ خالق سمجھا جاتا ہے۔ اور اس سے سات عظیم روحانی طاقتیں نکلی ہیں جن میں ایک مور فرشتہ ملک طاؤس ہے اور جو خداوندی احکامات پر عمل درآمد کراتا ہے۔ ملک طاؤس کو خدا کا ہمزاد تصور کیا جاتا ہے۔ یزیدی ملک طاؤس کی دن میں پانچ بار عبادت کرتے ہیں۔ یزیدیوں کے نزدیک ملک طاؤس کا دوسرا نام شیطان ہے، جو عربی میں ابلیس کو کہتے ہیں اور اسی وجہ سے یزیدی فرقے کو شیطان کی عبادت کرنے والا کہا جاتا ہے۔
یزیدی قرآن اور بائبل کا احترام کرتے ہیں لیکن ان کی اپنی روایات زبانی ہی ہیں۔ رازداری کی وجہ سے یزیدی فرقے کے بارے میں غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں کہ اس فرقے کا تعلق پارسی مذہب سے بھی بیان کیا جاتا ہے، جس میں یہ روشنی اور تاریکی کے علاوہ سورج تک کی پوجا کرتے ہیں۔ یزیدی عقائد کے مطابق روح ایک جسم سے دوسرے میں منتقل ہوتی ہے اور بار بار پیدائش کا عمل روح کو خالص بناتا ہے۔ موجودہ تحقیق کے مطابق اگرچہ ان کے عبادت خانے سورج کی تصاویر سے سجائے جاتے ہیں اور ان کی قبروں کا رخ مشرق کی جانب سے طلوع آفتاب کی طرف ہوتا ہے، تاہم ان کے عقیدے میں اسلام اور مسیحیت کے کئی جز شامل ہیں۔
رسومات
شادی کی تقریب میں یزیدی راہب روٹی دو حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ دولہا اور ایک حصہ دلہن کو دیتا ہے۔ شادی کی تقریب میں دلہن سرخ لباس پہنتی ہے۔ دسمبر میں یزیدی راہب سے سرخ شراب پینے کے بعد تین دن روزہ رکھتے ہیں۔ 15 سے 20 دسمبر کے دوران یہ موصل کے شمال میں واقع وادی لالش میں شیخ عدی بن مسافر کے مزار پر جاتے ہیں اور وہاں دریا میں مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں جس میں جانوروں کی قربانی بھی شامل ہے۔ کسی بھی یزیدی کی بدترین سزا یہی ہو سکتی ہے کہ اسے برادری سے خارج کیا جائے اور اس کا مطلب ہوتا ہے اس کی روح کا خالص ہونے کا عمل رک جاتا ہے۔ اسی وجہ سے یزیدیوں کا کسی دوسرا مذہب اختیار کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
شیخ عدی بن مسافر خلافت امویہ کے مروان بن حکم کی نسل سے تعلق رکھنے والا 1070 کی دہائی میں وادی بقاع موجودہ لبنان میں پیدا ہونے والا ایک شخص ہے۔
یزیدی اسے ملک طاؤس (مور فرشتہ) کا ایک اوتار سمجھتے ہیں۔ لالش میں اس کی قبر یزیدیوں کی زیارت کا مرکزی نقطہ ہے۔
شیخ عدی کی ابتدائی زندگی بغداد میں گذری۔ صوفی زندگی کے حصول کے لیے اس نے کردستان میں ایک خاموش پناہ گاہ اختیار کی، یہ علاقہ مقامی ایرانی مذہبی تحریکوں مثلاْ زرتشتیت کے ساتھ منسلک ہے۔
یزیدی مذہب کا سب سے مقدس مقام ’لالش‘ شمالی عراق میں خودمختار علاقے کردستان کے دارالحکومت اربیل سے 125 کلومیٹر شمال مشرق کی جانب واقع ہے۔ پوری دنیا میں اس مذہب کے قریب سات لاکھ ماننے والے ہیں۔
اس مقام پر آنے والے سیاحوں کے لیے ڈائریکٹر آف وزیٹر ریلیشنز لقمان محمود نے کہا کہ ’یزیدیوں کے لیے لالش اتنا ہی مقدس ہے جتنا مکہ اور یروشلم اسلام، عیسائیت اور یہودیت کے ماننے والوں کے لیے ہے۔‘
اس چار ہزار سال پرانے مقام پر کوئی بھی آ سکتا ہے۔ یہاں متعدد عبادت گاہوں کے ساتھ یزیدیت کے بانی شیخ عدی بن مسافر کا مقبرہ بھی ہے۔
محمود نے بتایا کہ ’یزیدیت کا اہم عقیدہ یہ بھی ہے کہ ہم قدرتی دنیا کے ساتھ جڑے ہیں۔ قدرت کی قدیم عبادتوں میں بھی اس کی بنیادیں ملتی ہیں۔¬
’عبادت گاہ کے دروازے پر سیاہ سانپ قدرت کے احترام کی علامت ہے۔ ہم کبھی سانپ کو مارتے نہیں، خواہ وہ زہریلا ہو۔‘
یزیدیوں کے لیے سانپ ایک اہم علامت ہے۔ ان کا خیال ہے کہ جب حضرت نوح کی کشتی کوہ ارارات پر ٹھہری تو ایک سانپ نے اپنے جسم سے اس کے سوراخ کو بھر دیا اور کشتی پر سوار تمام جانداروں کو ڈوبنے سے بچایا۔
جیسے مسلمان مکہ کی زیارت کرتے ہیں ویسے ہی یزیدی زندگی میں کم از کم ایک بار لالش کا دورہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عراق یا کردستان میں رہنے والے سال میں کم از کم ایک بار یہاں کی زیارت کرتے ہیں۔
عقیدت مندوں اور دیگرافراد کو اس عمارت میں داخلے کے لیے سادہ لباس پہننا ہوتا ہے اور مقدس مقام کے احترام میں ننگے پاؤں چلنا ہوتا ہے۔
یزیدی روایت کے مطابق عمارت کے ستونوں اور درختوں پر ریشم کے کپڑے کی گرہ باندھی جاتی ہے۔ مختلف رنگ سات فرشتوں کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ ہر گرہ عبادات کو نمایاں کرتی ہے۔ یزیدیوں کا ماننا ہے کہ پچھلے عقیدت مندوں کی گرہ کھولنے کا مطلب ہو گا کہ اس کی تمام خواہشات پوری ہوئیں۔
لالش میں 25 مستقل رہائشی ہیں۔ اس میں ایک پادری، مختلف راہب، نن اور ’گھر کے غلام‘ شامل ہیں جو صفائی ستھرائی، مرمت، باغات کی دیکھ بھال سمیت مختلف کاموں کے ذمہ دار ہیں۔ وہ اخروٹ اور زیتون کے درختوں کا خیال رکھتے ہیں اور زیارت کرنے والوں کے لیے مٹی جمع کرتے ہیں۔
یہ کہا جاتا ہے کہ ہر یزیدی کے پاس لالش کی مٹی ہونی چاہیے جو وہ خوش قسمتی کی علامت کے طور پر اپنے ساتھ رکھتا ہے۔ یہ مٹی یزیدیوں کی آخری رسومات کا بھی حصہ ہیں۔ مٹی اور مقدس پانی کا مرکب بنا کر اسے مرنے والے شخص کے منھ، کانوں اور آنکھیں کے سامنے رکھا جاتا ہے۔ تابوت میں سکے بھی رکھے جاتے ہیں تاکہ مرنے کے بعد ایک شخص کے پاس جنت میں خرچ کرنے کے لیے پیسے ہوں، جو کہ بابل دور کی قدیم روایت بھی ہے۔
گھر کی دیکھ بھال کرنے والے ’غلام‘ بیماروں کے لیے شفا، مرنے والوں کی مغفرت اور زندگی میں خوش قسمتی کے لیے سفید دھاگے جلاتے ہیں۔
لالش کے جنگلات سے حاصل کردہ زیتون کو لڑکی کے بیرلز میں پیروں سے پیسا جاتا ہے اور اس کا تیل یہاں موجود غاروں میں مٹی کے برتنوں میں محفوظ رکھا جاتا ہے۔ اس زیتون کا تیل مقدس عبادات کا حصہ ہے۔
یزیدی لوگ دن میں کم از کم دو بار سورج کی جانب رُخ کر کے عبادت کرتے ہیں، صبح اور مغرب کے اوقات ہیں۔ مغرب کے وقت زیتون کے تیل کے 365 چراخ جلائے جاتے ہیں، ہر چراخ سال کے ایک دن کی علامت ہے۔ یہ چراغ سورج اور خدا کی روشنی کی عکاسی کرتے ہیں۔
اس مذہب میں روشنی کا بھی اہم کردار ہے۔ مرنے پر بھی یزیدیوں کو سورج کی جانب رُخ کے ساتھ دفن کیا جاتا ہے۔
یزیدیوں کے عقائد کو غیر روایتی جان کر ان پر تشدد کی طویل تاریخ بھی ہے۔ محمود بتاتے ہیں کہ ’یہ سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے دور میں شروع ہوا۔ ہم اس کے بعد سے نسل کشی کے 70 سے زیادہ مختلف ادوار گن سکتے ہیں۔ حالیہ تاریخ میں صدام حسین اور (نام نہاد) دولت اسلامیہ نے ایسا کیا۔‘
محمود بتاتے ہیں کہ یزیدی مرد جو ’جمادانی‘ نامی پگڑی پہنتے ہیں وہ سفید رنگ کی ہوا کرتی تھی مگر جب لالش میں یہ سرخ اور سفید رنگ کی ہے جو یزیدیوں کے قتل عام کی علامت ہے۔ ’روایتی لباس سے ہم ان کا احترام کرتے ہیں جنھیں ہم نے کھو دیا۔ یہ ہماری روایات کو قائم رکھنے کا بھی طریقہ ہے۔‘
یزیدیوں کے لیے جمعے کا دن مقدس ہے۔ اس روز لالش میں لوگ وسیع پیمانے پر جمع ہو کر عبادت کرتے ہیں اور سماجی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ لقمان کی بیوی عدی محمود نے کہا کہ وہ کھانا انھیں ایک ساتھ جمع کرتا ہے۔ انھوں نے مجھے ہی دوپہر کے کھانے کی دعوت پر مدعو کیا۔
کھلے کچن میں انھوں نے ایک دوسری خاتون کی مدد کے ساتھ مٹن کے کھانے تیار کیے۔
عدی نے مہمان نوازی کے دوران بتایا کہ یزیدی برداری میں مذہب کی تبدیلی یا دوسرے عقائد میں شادی کی اجازت نہیں۔ ’ہم اسی صورت اس مذہب کو خالص رکھ سکتے ہیں اور اپنے انداز زندگی کو قائم رکھ سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے ہماری روحیں پُرمن رہتی ہیں اور ہم حالات کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ گہری بنیایں نہ ہوں تو درخت گِر جاتے ہیں۔ یزیدیت کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔‘
کل آبادی
700,000
اہم آبادی والے علاقے
عراق 650,000
جرمنی 100,000–120,000
سوریہ 70,000
روس 40,586 (2010 مردم شماری)
آرمینیا 35,272 (2011 مردم شماری)
جارجیا 12,174 (2014 مردم شماری)
سویڈن 7,000
مجارستان 118 (2011 مردم شماری)
بیلاروس 45 (2009 مردم شماری)
جمہوریہ نگورنو کاراباخ 16 (2015 مردم شماری)
آسٹریلیا 15 (2016 مردم شماری)
لٹویا 4 (2018 باضابطہ شماریات)
جنوبی اوسیشیا 1 (2015 مردم شماری)
مذاہب:یزیدیت
کتابیں:کتاب جلوہ، مصحف رش
زبانیں: عربی اور کردی (لاطینی طرز تحریر )