بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
قَالَ رَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِ١ۚ وَ اِلَّا تَصْرِفْ عَنِّیْ كَیْدَهُنَّ اَصْبُ اِلَیْهِنَّ وَ اَكُنْ مِّنَ الْجٰهِلِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب السِّجْنُ : قید اَحَبُّ : زیادہ پسند اِلَيَّ : مجھ کو مِمَّا : اس سے جو يَدْعُوْنَنِيْٓ : مجھے بلاتی ہیں اِلَيْهِ : اس کی طرف وَ : اور اِلَّا تَصْرِفْ : اگر نہ پھیرا عَنِّيْ : مجھ سے كَيْدَهُنَّ : ان کا فریب اَصْبُ : مائل ہوجاؤں گا اِلَيْهِنَّ : ان کی طرف وَاَكُنْ : اور میں ہوں گا مِّنَ : سے الْجٰهِلِيْنَ : جاہل (جمع)
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
یوسف نے دعا کی کہ : یا رب ! یہ عورتیں مجھے جس کام کی دعوت دے رہی ہیں، اس کے مقابلے میں قید خانہ مجھے زیادہ پسند ہے۔ (22) اور اگر تو نے مجھے ان کی چالوں سے محفوظ نہ کیا تو میرا دل بھی ان کی طرف کھنچنے لگے گا، اور جو لوگ جہالت کے کام کرتے ہیں، ان میں میں بھی شامل ہوجاؤں گا۔
22: بعض روایات میں ہے ان عورتوں نے جو پہلے زللیخا کو ملامت کر رہی تھیں، حضرت یوسف ؑ کو دیکھنے کے بعد الٹی حضرت یوسف ؑ کو نصیحنت کرنی شروع کردی کہ تمہیں اپنی مالکہ کا کہنا ماننا چاہیے اور بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان عورتوں میں بھی کچھ نے انہیں تنہائی میں نصیحت کے بہانے بلا کر گناہ کی دعوت دینی شروع کی۔ اس لیے حضرت یوسف ؑ نے اپنی دعا میں صرف زلیخا کا نہیں بلکہ تمام عورتوں کا ذکر فرمایا۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

کوئی تبصرے نہیں: