اللہ تعالیٰ مجھے بہت سی باتیں وحی کے ذریعے بتا دیتے ہیں


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 سورہ یوسف آیت نمبر 37🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
قَالَ لَا یَاْتِیْكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقٰنِهٖۤ اِلَّا نَبَّاْتُكُمَا بِتَاْوِیْلِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّاْتِیَكُمَا١ؕ ذٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِیْ رَبِّیْ١ؕ اِنِّیْ تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ كٰفِرُوْنَ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

قَالَ : اس نے کہا لَا يَاْتِيْكُمَا : تمہارے پاس نہیں آئیگا طَعَامٌ : کھانا تُرْزَقٰنِهٖٓ : جو تمہیں دیا جاتا ہے اِلَّا : مگر نَبَّاْتُكُمَا : میں تمہیں بتلا دوں گا بِتَاْوِيْلِهٖ : اس کی تعبیر قَبْلَ : قبل اَنْ : کہ يَّاْتِيَكُمَا : وہ آئے تمہارے پاس ذٰلِكُمَا : یہ مِمَّا : اس سے جو عَلَّمَنِيْ : مجھے سکھایا رَبِّيْ : میرا رب اِنِّىْ : بیشک میں تَرَكْتُ : میں نے چھوڑا مِلَّةَ : دین قَوْمٍ : وہ قوم لَّا يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان نہیں لاتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَهُمْ : اور وہ بِالْاٰخِرَةِ : آخرت سے هُمْ : وہ كٰفِرُوْنَ : انکار کرتے ہیں

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
یوسف نے کہا : جو کھانا تمہیں (قید خانے میں) دیا جاتا ہے، وہ ابھی آنے نہیں پائے گا کہ میں تمہیں اس کی حقیقت بتادوں گا (25) یہ اس علم کا ایک حصہ ہے جو میرے پروردگار نے مجھے عطا فرمایا ہے۔ (مگر اس سے پہلے میری ایک بات سنو) بات یہ ہے کہ میں نے ان لوگوں کا دین چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، اور جو آخرت کے منکر ہیں۔ (26)

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

25: اس کا مطلب بعض مفسرین نے تو یہ بتایا ہے کہ حضرت یوسف ؑ نے انہیں اطمینان دلایا کہ میں تمہارے ان خوابوں کی تعبیر ابھی تھوڑی دیر میں بتاؤں گا۔ اور جو کھانا تمہیں جیل سے ملنے والا ہے۔ اس کے تمہارے پاس پہنچنے سے پہلے ہی بتادوں گا اور بعض مفسرین نے اس کا مطلب یہ بیان فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسا علم عطا فرمایا ہے کہ جو کھانا تمہیں جیل سے ملنے والا ہو اس کے آنے سے پہلے ہی میں تمہیں بتاسکتا ہوں کہ اس مرتبہ کونسا کھانا تمہیں دیا جائے گا یعنی اللہ تعالیٰ مجھے بہت سی باتیں وحی کے ذریعے بتا دیتے ہیں۔ یہ بات آپ نے اسلیے ارشاد فرمائی کہ آپ ان دونون کو توحید کی دعوت دینا چاہتے تھے اور ان کو آپ کے اس علم کا پتہ چلنے سے اس بات کی امید تھی کہ وہ آپ کی بات کو غور سے سنیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی کو دین کی کوئی بات بتانی ہو تو اس کے دل میں اپنا اعتماد پیدا کرنے کے لیے اگر کوئی شخص اپنے علم کا اظہار کردے اور محض بڑائی جتانا مقصود نہ ہو تو ایسا اظہار کرنا جائز ہے۔
26: حضرت یوسف ؑ نے جب دیکھا کہ یہ دونوں قیدی ان پر خواب کی تعبیر کے بارے میں بھروسہ کر رہے ہیں اور انہیں نیک بھی سمجھتے ہیں تو خواب کی تعبیر بتانے سے پہلے ان کو دین حق کی دعوت دینا مناسب سمجھا بالخصوص اس وجہ سے بھی کہ ان میں سے ایک کے خواب کی تعبیر یہ تھی کہ اسے سولی دی جائے گی۔ اور اس طرح اس کی زندگی کی مہلت ختم ہونے والی ہے اس لیے آپ نے چاہا کہ مرنے سے پہلے وہ ایمان لے آئے، تاکہ اس کی آخرت سنور جائے۔ یہی پیغمبرانہ اسلوب ہے کہ وہ جب کوئی مناسب موقع دیکھتے ہیں اپنی دعوت پیش کرنے سے نہیں چوکتے۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی