بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
وَ جَآءُوْ عَلٰى قَمِیْصِهٖ بِدَمٍ كَذِبٍ١ؕ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ اَنْفُسُكُمْ اَمْرًا١ؕ فَصَبْرٌ جَمِیْلٌ١ؕ وَ اللّٰهُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰى مَا تَصِفُوْنَ
وَجَآءُوْ : اور وہ آئے (لائے) عَلٰي : پر قَمِيْصِهٖ : اس کی قمیص بِدَمٍ : خون کے ساتھ كَذِبٍ : جھوٹا قَالَ : اس نے کہا بَلْ : بلکہ سَوَّلَتْ : بنا لی لَكُمْ : تمہارے لیے اَنْفُسُكُمْ : تمہارے دل اَمْرًا : ایک کام فَصَبْرٌ : پس صبر جَمِيْلٌ : اچھا وَاللّٰهُ : اور اللہ الْمُسْتَعَانُ : مدد چاہتا ہوں عَلٰي : پر مَا تَصِفُوْنَ : جو تم بیان کرتے ہو
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کرلے آئے۔ (10) ان کے والد نے کہا : (حقیقت یہ نہیں ہے) بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنا لی ہے۔ اب تو میرے لیے صبر ہی بہتر ہے۔ اور جو باتیں تم بنا رہے ہو، ان پر اللہ ہی کی مدد درکار ہے۔
10: بعض روایات میں ہے کہ انہوں نے قمیص پر خون تو لگا دیا۔ لیکن قمیص صحیح سالم تھا اس پر پھٹن کے کوئی آثار نہیں تھے اس لیے حضرت یعقوب ؑ نے فرمایا کہ وہ بھیڑیابڑا مہذب تھا کہ بچے کو کھا گیا اور قمیص جوں کی توں صحیح سالم رہی۔ خلاصہ یہ کہ ان کو یہ بات یقین سے معلوم ہوگئی کہ بھیڑیے کے کھانے کی بات محض افسانہ ہے اس لیے انہوں نے فرمایا کہ یہ بات تم نے اپنی طرف سے گھڑ لی ہے۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

کوئی تبصرے نہیں: