سورہ یونس آیت نمبر 46
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
وَ اِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا یَفْعَلُوْنَ
اور (اے پیغمبر) جن باتوں کی ہم نے ان (کافروں کو) دھمکی دی ہوئی ہے، چاہے ان میں سے کوئی بات ہم تمہیں (تمہاری زندگی میں) دکھا دیں، یا (اس سے پہلے) تمہاری روح قبض کرلیں، بہرصورت ان کو آخر میں ہماری طرف ہی لوٹنا ہے، (25) پھر (یہ تو ظاہر ہی ہے کہ) جو کچھ یہ کرتے ہیں، اللہ اس کا پورا پورا مشاہدہ کر رہا ہے۔ (لہذا وہاں ان کو سزا دے گا)
25: یہ اس شبہ کا جواب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کو عذاب کی دھمکی تو دی ہوئی ہے لیکن اب تک ان کی سرکشی اور مسلمانوں کے ساتھ کٹر دشمنی کے رویے کے باوجود ان پر کوئی عذاب نازل نہیں ہوا۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ ان کو عذاب اللہ تعالیٰ کی حکمت کے مطابق اپنے وقت پر ہوگا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آنحضرت ﷺ کی حیات طیبہ ہی میں ان کو دنیا میں سزا مل جائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کی زندگی میں کوئی عذاب نہ آئے۔ لیکن بہتر صورت یہ بات طے ہے کہ جب یہ آخرت کی زندگی میں اللہ تعالیٰ کے پاس لوٹ کر جائیں گے تو انہیں ابدی عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

کوئی تبصرے نہیں: