🌴﹍ⲯ﹍ⲯ﹍ حضرت ابو بکر صدیقؓ ﹍🌴﹍🌴⭐ساتویں قسط ⭐🌴


🌴﹍ⲯ﹍ⲯ﹍ حضرت ابو بکر صدیقؓ ﹍🌴﹍🌴⭐ساتویں قسط ⭐🌴

یارِ غار والمزار ، افضل الخلائق بعد الانبیاء  کے حالاتِ زندگی پیدائش تا وفات
الکمونیا ─╤╦︻میاں شاہد︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
✍🏻 طاہر چوھدری
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
جس وقت صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی تعداد 38 ہوگئی تو ایک دن سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا کہ کلمہ حق اور اس نئے دین "دین اسلام" کعبہ کے صحن میں تمام مشرکین کی موجودگی میں اظہار کیا جائے، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "اے ابو بکر ہماری تعداد کم ہے۔"
لیکن صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ برابر اصرار کرتے رہے، حتیٰ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے تمام مسلمان بھی مسجد کے اطراف میں چلنے لگے اور ہر آدمی اپنے قبیلہ اور خاندان کے ساتھ بیت اللہ میں داخل ہوگیا۔ پھر ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کے درمیان خطاب کیلئے کھڑے ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے، دوسری طرف مشرکین غصہ سے پھٹ رہے تھے پھر ان مشرکین نے چاروں جانب سے تمام مسلمانوں پر عموما اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر خصوصا حملہ کردیا۔
ہر کوئی بڑھ چڑھ کر حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر وار کر رہا تھا، لیکن عتبہ بن ربیعہ جس نے لوہے کے جوتے پہن رکھے تھے (اور جسے غزوہ بدر میں سیدنا علی المرتضی یا سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنھم نے جہنم واصل کیا تھا) حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو چہرے اور سینے پر وار کیے جس کے نتیجے میں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بے ہوش ہوگئے اور آپ رضی اللہ عنہ کے بچنے کی کوئی امید نہ رہی، آپ رضی اللہ عنہ کے خاندان والوں نے قسم کھائی کہ اگر ابو بکر کو کچھ ہوا تو ہم بدلے میں عتبہ بن ربیعہ کو قتل کریں گے۔
تمام خاندان کے لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر میں موجود تھے۔ شام کے وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہونٹ ہلے اور آفرین ہو اس شمع رسالت کے پروانے پر کہ زبان سے جو پہلے الفاظ ادا ہوئے وہ یہ تھے کہ "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا حال ہے؟''
اس سوال کو سن کر تمام خاندان والے غصے سے اپنے اپنے گھروں کو چل دیے کہ جس کی وجہ سے یہ حال ہوا، اب بھی اسی کا ذکر کر رہا ہے۔
آپ رضی اللہ عنہ کی والدہ سے کہا کہ اسے کچھ کھلا پلا دو، لیکن صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کچھ بھی کھانے سے انکار کر دیا، کہ پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو دیکھ لوں پھر کچھ کھاؤں گا، ناچار والدہ آپ کو سہارا دیکر دارارقم لے گئیں جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کے ہمراہ تشریف فرما تھے۔
وآلہ وسلم صحابہ کے ہمراہ تشریف فرما تھے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو سینے سے لگا لیا اور دیر تک دونوں اسی حالت میں آنسو بہاتے رہے۔ پھر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کہا "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ میری والدہ ہیں، مجھ سے بہت پیار کرتی ہیں، ان کیلئے دعا کریں کہ اللہ ان کا دل اسلام کیلئے نرم کر دے۔"
اسی موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کی برکت سے آپ رضی اللہ عنہ کی والدہ نے اسلام قبول کرلیا۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بیٹے عبدالرحمٰن بہت بہادر شہسوار تھے، یہ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے، فتح مکہ سے پہلے کی تمام لڑائیوں میں کفار کی جانب سے حصہ لیتے رہے۔
ایک غزوہ میں یہ کفار کی جانب سے میدان جنگ میں آئے اور مسلمانوں میں سے کسی کو مقابلہ کیلئے بلایا۔۔۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تشریف فرما تھے، آپ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے بیٹے کے مقابلے میں نکلنے کی اجازت چاہی، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرما دیا۔
اسلام قبول کرنے کے بعد ایک مرتبہ بیٹے نے آپ رضی اللہ عنہ سے کہا، "ابا جان بدر کی لڑائی میں ایک موقع پر آپ میرے نشانے پر آئے لیکن میں وہاں سے ایک طرف کو ہوگیا اور آپ کو قتل نہیں کیا۔"
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا "اگر تم میرے سامنے آتے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دشمن سمجھ کر قتل کردیتا۔"
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی