Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

درد سے یادوں سے اشکوں سے شناسائی ہے


درد سے یادوں سے اشکوں سے شناسائی ہے
کتنا  آباد  مرا  گوشۂ  تنہائی  ہے

خار تو خار ہیں، کچھ گل بھی خفا ہیں مجھ سے
میں نے کانٹوں سے الجھنے کی سزا پائی ہے

میرے پیچھے تو ہے ہر آن یہ خلقت کا ہجوم
اب خدا جانے یہ عزت ہے کہ رسوائی ہے

ہاتھ نیکی سے تہی، سر پہ گناہوں کے پہاڑ 
سب سہی، دل مگر اک تیرا ہی شیدائی ہے

پھونک کر ساری تمناؤں کے دفتر، یہ دل 
اب تو بس تیری تمنا کا تمنائی ہے 

ان کا دیدار تقی کیسا قیامت ہوگا 
جب فقط انکے تصور میں یہ رعنائی ہے

کلام: مفتی تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ تعالی


 

درد سے یادوں سے اشکوں سے شناسائی ہے Reviewed by Mian Muhammad Shahid Sharif on جنوری 06, 2025 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.