سورہ یونس آیت نمبر 5
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 درسِ قرآن 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَآءً وَّ الْقَمَرَ نُوْرًا وَّ قَدَّرَهٗ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَ الْحِسَابَ١ؕ مَا خَلَقَ اللّٰهُ ذٰلِكَ اِلَّا بِالْحَقِّ١ۚ یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
اور اللہ وہی ہے جس نے سورج کو سراپا روشنی بنایا، اور چاند کو سراپا نور، اور اس کے (سفر) کے لیے منزلیں مقرر کردیں، تاکہ تم برسوں کی گنتی اور (مہینوں کا) حساب معلوم کرسکو۔ اللہ نے یہ سب کچھ بغیر کسی صحیح مقصد کے پیدا نہیں کردیا (4) وہ یہ نشانیاں ان لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے جو سمجھ رکھتے ہیں۔
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
4: اس کائنات کے جن حقائق کی طرف قرآن کریم اشارہ فرماتا ہے اس سے دو باتیں ثابت کرنی مقصود ہوتی ہیں، ایک یہ کہ کائنات کا یہ محیر العقول نظام جس میں چاند سورج ایسے نپے تلے حساب کے پابند ہو کر اپنا کام کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ کی نشانی ہے، اس بات کو مشرکین عرب بھی تسلیم کرتے تھے کہ یہ سب چیزیں اللہ تعالیٰ ہی کی پیدا کی ہوئی ہیں، قرآن کریم فرماتا ہے کہ جو ذات اتنے عظیم الشان کاموں پر قادر ہو اسے اپنی خدائی میں آخر کسی اور شریک کی کیا ضرورت ہوسکتی ہے، لہذا یہ پوری کائنات اللہ تعالیٰ کی توحید کی گواہی دیتی ہے، دوسری بات یہ ہے کہ ساری کائنات بےمقصد پیدا نہیں کی گئی، اگر اس دنیوی زندگی کے بعد آخرت کی ابدی زندگی نہ ہو جس میں نیک لوگوں کو اچھا صلہ اور برے لوگوں کو برائی کا بدلہ نہ ملے تو اس کائنات کی پیدائش بےمقصد ہو کر رہ جاتی ہے، لہذا یہی کائنات توحید کے ساتھ ساتھ آخرت کی ضرورت بھی ثابت کرتی ہے۔