Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

حال دل میں سنا نہیں سکتا



حال دل میں سنا نہیں سکتا
لفظ معنیٰ کو پا نہیں سکتا

عشق نازک مزاج ہے بے حد
عقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا

ہوش عارف کی ہے یہی پہچان
کہ خودی میں سما نہیں سکتا

پونچھ سکتا ہے ہم نشیں آنسو
داغ دل کو مٹا نہیں سکتا

مجھ کو حیرت ہے اس کی قدرت پر
الم اس کو گھٹا نہیں سکتا

کلام : اکبر الہ آبادی


 

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.