Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

تم انتظار کے لمحے شمار مت کرنا


تم انتظار کے لمحے شمار مت کرنا
دیئے جلائے نہ رکھنا سنگار مت کرنا

مری زبان کے موسم بدلتے رہتے ہیں
میں آدمی ہوں مرا اعتبار مت کرنا

کرن سے بھی ہے زیادہ ذرا مری رفتار
نہیں ہے آنکھ سے ممکن شکار مت کرنا

تمہیں خبر ہے کہ طاقت مرا وسیلہ ہے
تم اپنے آپ کو بے اختیار مت کرنا

تمہارے ساتھ مرے مختلف مراسم ہیں
مری وفا پہ کبھی انحصار مت کرنا

تمہیں بتاؤں یہ دنیا غرض کی دنیا ہے
خلوص دل میں اگر ہے تو پیار مت کرنا

ملیں گے راہ میں عاصمؔ کو ہم سفر کئی اور
وہ آ رہا ہے مگر انتظار مت کرنا

کلام: عاصم واسطی


 

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.