لمبی سیاہ ٹوپیاں فوج کے اس اعلیٰ ترین دستے کی وردی کا حصہ ہے جنھیں بکنگھم کے شاہی محل کے باہر تعینات کیا جاتا ہے۔
شاہی گارڈز کی ٹوپیاں تیار کرنے کے لیے کینیڈا میں پائے جانے والے سیاہ ریچھ کی کھال منگوائی جاتی ہے۔
ریچھ کی ایک کھال کی قیمت تقریباً ساڑھے 22 سو ڈالر ہو چکی ہے۔
سن 2017 سے 2023 تک برطانیہ نے ریچھ کی 526 کھالیں درآمد کیں۔
آپ نے اکثر برطانیہ کی شاہی تقریبات اور محلات میں لمبی سیاہ بالوں سے بنی ٹوپیاں دیکھیں ہوں گی۔ برطانیہ میں اب حیوانات کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم فوج پر زور دے رہی ہے کہ اس ٹوپی کا استعمال ترک کردیا جائے۔
لمبی سیاہ ٹوپیاں فوج کے اس اعلیٰ ترین دستے کی وردی کا حصہ ہے جنھیں بکنگھم کے شاہی محل کے باہر تعینات کیا جاتا ہے۔ یہ ٹوپی پہن کر کسی مجسمے کی طرح ساکت و جامد کھڑے ہو کر اپنی ڈیوٹی انجام دینے والے یہ گارڈ کو برطانیہ کی جانی مانی علامت سمجھا جاتا ہے۔
برطانوی فوج کے ان دستوں کے لیے یہ خصوصی ٹوپیاں دراصل ریچھ کی کھال سے تیار کی جاتی ہیں۔ اس کے لیے کیینڈا میں پائے جانے والے کالے ریچھوں کی کھال خصوصی طور پر منگوائی جاتی ہے۔
حال ہی میں برطانیہ میں معلومات تک رسائی کی ایک درخواست کے ذریعے سامنے آنے والی تفصیلات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کالے ریچھ کی کھال کی قیمت بڑھ کر 2040 یورو(تقریباً ساڑھے 22 سو) ڈالر ہو چکی ہے۔
حیوانات کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'پیپل فور ایتھیکل ٹریٹمنٹ اینڈ اینیملز(پیٹا)' نامی تنظیم اس سے قبل برطانیہ کی وزارتِ دفاع کے خلاف ان ٹوپیوں میں ریچھ کی کھال استعمال روکنے کے لیے عدالت لے جا چکی ہے لیکن 'پیٹا' کو اس میں کامیابی نہیں ملی تھی۔
پیٹا کا کہنا ہے کہ اب ان ٹوپیوں میں مصنوعی بالوں یا کھال کا استعمال اخلاقی کے ساتھ ساتھ معاشی جواز بھی رکھتا ہے۔
تنظیم کی نائب صدر ایلیسا ایلن کا کہنا ہے کہ حکوت کو عوامی امنگوں کا احترام کرتے ہوئے کینیڈا میں ریچھوں کے سفاکانہ شکار کی صنعت کو فروغ دینے کا سلسلہ روکنا چاہیے۔ اور اس کے بجائے مصنوعی کھال اور بالوں کے استعمال کی طرف آنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم وزارتِ دفاع پر زور دیتے ہیں کہ وہ جنگلی حیات کی 'قتل و غارت' سے تیار ہونے والی ٹوپیوں پر ٹیکس دینے والے عوام کا پیسہ ضائع کرنا بند کرے۔
برطانیہ کی وزارتِ دفاع نے 2017 سے جولائی 2024 کے دوران ریچھ کی 526 کھالیں خریدیں تھیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ وہ مصنوعی کھال اور بالوں کے متبادل کو ’کھلے دل‘ سے قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم کسی متبادل کا ’سیفٹی اور پائیداری‘ کی ضروریات پورا کرنے والا ہونا چاہیے اور ابھ تک اس معیار پر پورا اترنے والا متبادل نہیں مل سکا ہے۔
بادشاہ چارلس کی اہلیہ ملکہ کمیلا نے رواں برس مئی میں اعلان کیا تھا کہ وہ وعدہ کرتی ہیں کہ آئندہ حیوانی کھال اور پوستین وغیرہ سے تیار ہونے والے ملبوسات استعمال نہیں کریں گی۔ اس اعلان کو حیوانات کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان اور تنظیموں کی جانب سے بہت پذیرائی ملی تھی۔
اس سے قبل وہ لومڑی کے شکار کے اپنے حد شوق کی وجہ سے جانی جاتی تھیں۔ لیکن برطانیہ میں اسے غیر قانونی قرر دیے جانے کے بعد انہوں نے شکار بھی ترک کردیا تھا۔
کمیلا سے قبل برطانیہ کی فرماں روا ملکہ الزبتھ دوم نے بھی 2019 میں حیوانات کی کھال سے تیار ہونے والی اشیا کی خریداری چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
اس خبر کی تفصیلات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔
زمرے
حالاتِ حاضرہ