ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ حمل کے دوران مچھلی کے تیل کا استعمال بچے کی ذہنی نشو نما میں بہتری نہیں لاتا۔
خیال رہے کہ مچھلی کے تیل کی خواتین کے لیے حمل کے دوران خاص طور پر فائدہ مند غذا کے طور پر تشہیر کی جاتی رہی ہے۔
تاہم 2500 حاملہ خواتین پر مبنی ایک دس سالہ آسٹریلوی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ بچوں کی ذہانت پر کوئی اثر نہیں ڈالتا۔
محققین کی ٹیم کا کہنا ہے اس تحقیق سے اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ دورانِ حمل مچھلی کے تیل کے استعمال سے حمل کی مدت میں تھوڑا سا طول آ جاتا ہے تاہم اسے ثابت کرنے کے لیے مزید تحقیق ضروری ہے۔
تحقیق کے شریک محقق ڈاکٹر جیکلین گولڈ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر ایک حاملہ خاتون متوازن اور صحت بخش غذا کھاتی ہے تو مچھلی کے تیل کے استعمال سے بچے کی ذہنی نشو نما پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘
ساؤتھ آسٹریلین ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ کی اس تحقیق میں خواتین کے حمل سے لے کر بچے کی سات سال عمر تک شامل کیا گیا۔
شرکا کو روز مچلھی کے تیل کا سپلیمنٹ یا پھر پلسیبو دیا جاتا تھا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈی ایچ اے نامی دوا کی 800 ملی گرام خوراک کا بچوں کی ذہانت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
ڈاکٹر گولڈ نے بتایا کہ مچھلی کا تیل بیچنے والے خاص طور پر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اس سے بچوں کی نشو نما پر اثر پڑتا ہے۔
زمرے
صحت و تندرستی