رنگ محفل سے فزوں تر مری حیرانی ہے



رنگ محفل سے فزوں تر مری حیرانی ہے 
پیرہن باعث عزت ہے نہ عریانی ہے 

نیند آتی ہے مگر جاگ رہا ہوں سر خواب 
آنکھ لگتی ہے تو یہ عمر گزر جانی ہے 

اور کیا ہے تری دنیا میں سوائے من و تو 
منت غیر کی ذلت ہے جہاں بانی ہے 

چوم لو اس کو اسی عالم مدہوشی میں 
آخر خواب وہی بے سر و سامانی ہے 

اپنے ساماں میں تصاویر بتاں ہیں یہ خطوط 
کچھ لکیریں ہیں کف دست ہے پیشانی ہے 

شاعر: علی افتخار جعفری


 

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی