حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے راہ خدا میں جہاد کرنے والے کسی غازی کو سامان جہاد فراہم کیا تو (اللہ کے نزدیک) اس نے بھی جہاد اور غزوے میں حصہ لیا اور جس کسی نے جہاد میں جانے والے کسی غازی کے اہل و عیال کی اس کی نیابت میں خدمت کی اور خبر لی اس نے بھی جہاد میں عملی حصہ لیا (یعنی ان دونوں آدمیوں کو بھی جہاد کا ثواب حاصل ہو گا اور اللہ کے دفتر میں وہ بھی مجاہدین نے لکھے جائیں گے)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے یہ اصولی بات معلوم ہوئی کے دین کی کسی بڑی خدمت کرنے والوں کے لیے اس کا سامان فراہم کرنے والے اور اسی طرح خدمت دین اور نصرت دین کے سلسلہ میں باہر جانے والوں کے اہل و عیال کی خبر گیری کرنے والے اللہ کے نزدیک دین کی اس خدمت و نصرت میں شریک اور پورے اجر کے مستحق ہیں ہم میں جو لوگ اپنے خاص حالات اور مجبوریوں کی وجہ سے دین کی نصرت و خدمت کے کسی بڑے کام میں براہ راست حصہ نہیں لے سکتے وہ دوسروں کے لئے اس کا سامان فراہم کر کے اور ان کے گھر والوں کی خدمت اور دیکھ بھال اپنے ذمہ لے کے دین کے خدام و انصار کی صف میں شامل ہو سکتے ہیں اللہ تعالی توفیق عطا فرمائے۔