Top Ad unit 728 × 90

خاص الخاص

random

اچھا سا کوئی سپنا دیکھو اور مجھے دیکھو


 

اچھا سا کوئی سپنا دیکھو اور مجھے دیکھو 
جاگو تو آئینہ دیکھو اور مجھے دیکھو 

سوچو یہ خاموش مسافر کیوں افسردہ ہے 
جب بھی تم دروازہ دیکھو اور مجھے دیکھو 

صبح کے ٹھنڈے فرش پہ گونجا اس کا ایک سخن 
کرنوں کا گلدستہ دیکھو اور مجھے دیکھو 

بازو ہیں یا دو پتواریں ناؤ پہ رکھی ہیں 
لہریں لیتا دریا دیکھو اور مجھے دیکھو 

دو ہی چیزیں اس دھرتی میں دیکھنے والی ہیں 
مٹی کی سندرتا دیکھو اور مجھے دیکھو

شاعر: ثروت حسین

اچھا سا کوئی سپنا دیکھو اور مجھے دیکھو Reviewed by Mian Muhammad Shahid Sharif on مئی 03, 2024 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.