Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

لوگو ہم چھان چکے جا کے سمندر سارے


 لوگو ہم چھان چکے جا کے سمندر سارے 

اس نے مٹھی میں چھپا رکھے ہیں گوہر سارے 

زخم دل جاگ اٹھے پھر وہی دن یار آئے 
پھر تصور پہ ابھر آئے وہ منظر سارے 

تشنگی میری عجب ریت کا منظر نکلی 
میرے ہونٹوں پہ ہوئے خشک سمندر سارے 

اس کو غمگین جو پایا تو میں کچھ کہہ نہ سکا 
بجھ گئے میرے دہکتے ہوئے تیور سارے 

آگہی کرب وفا صبر تمنا احساس 
میرے ہی سینے میں اترے ہیں یہ خنجر سارے 

دوستو تم نے جو پھینکے تھے مرے آنگن میں 
لگ گئے گھر کی فصیلوں میں وہ پتھر سارے 

خون دل اور نہیں رنگ حنا اور نہیں 
ایک ہی رنگ میں ہیں شہر کے منظر سارے 

قتل گہہ میں یہ چراغاں ہے مرے دم سے بشیرؔ 
مجھ کو دیکھا تو چمکنے لگے خنجر سارے 

شاعر: بشیر فاروقی

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.