Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

عنبرین حسیب عنبر : وہ مسیحا نہ بنا ہم نے بھی خواہش نہیں کی




وہ مسیحا نہ بنا ہم نے بھی خواہش نہیں کی 
اپنی شرطوں پہ جیے اس سے گزارش نہیں کی 

اس نے اک روز کیا ہم سے اچانک وہ سوال 
دھڑکنیں تھم سی گئیں وقت نے جنبش نہیں کی 

کس لئے بجھنے لگے اول شب سارے چراغ 
آندھیوں نے بھی اگرچہ کوئی سازش نہیں کی 

اب کے ہم نے بھی دیا ترک تعلق کا جواب 
ہونٹ خاموش رہے آنکھ نے بارش نہیں کی 

ہم تو سنتے تھے کہ مل جاتے ہیں بچھڑے ہوئے لوگ 
تو جو بچھڑا ہے تو کیا وقت نے گردش نہیں کی 

اس نے ظاہر نہ کیا اپنا پشیماں ہونا 
ہم بھی انجان رہے ہم نے بھی پرسش نہیں کی

شاعرہ: عنبرین حسیب عنبر
عنبرین حسیب عنبر : وہ مسیحا نہ بنا ہم نے بھی خواہش نہیں کی Reviewed by میاں محمد شاہد شریف on نومبر 04, 2020 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.