Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

وہ تھکا ہوا میری باہوں میں ذرا سو گیا تو کیا ہوا



وہ تھکا ہوا میری باہوں میں ذرا سو گیا تو کیا ہوا
ابھی میں نے دیکھا ہے چاند بھی کسی شاخ گل پہ جھکا ہوا
جسے لے گئ ہے ابھی ہوا وہ ورق تھا دل کی کتاب کا
کہیں آنسؤں سے مٹا ہوا کہیں آنسؤں سے لکھا ہوا
کئ میل ریت کو کاٹ کر کوئ موج پھول کھلا گئ
کوئ پیڑ پیاس سے مر رہا ہے ندی کے پاس کھڑا ہوا
مجھے حادثوں سے سجا سجا کے بہت حسیں بنا دیا
میرا دل بھی جیسے دلہن کا ہاتھ ہو مہدیوں سے رچا ہوا
وہی خط کے جس پہ جگہ جگہ دو مہکتے ہوہٹ کے چاند تھے
کسی بھولے بسرے سے طاق پر تہے گرد ہوگا دبا ہوا
وہی شہر ہے وہی راستے وہی گھر ہے اور وہی لان بھی
مگر اس دریچے سے پوچھنا وہ درخت انار کا کیا ہوا
میرے ساتھ جگنو ہے ہمسفر مگر اس شرار کی بساط کیا
یہ چراغ کوئ چراغ ہے نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا
شاعر: بشیر بدر


وہ تھکا ہوا میری باہوں میں ذرا سو گیا تو کیا ہوا Reviewed by Mian Muhammad Shahid Sharif on مارچ 24, 2011 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.