محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
زمانے اب تو خوش ہو یہ زھر بھی پی لیا میں نے
ابھی زندہ ہو لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں
کہ اب تک کس تمنا کے سھارے جی لیا میں نے
اُنہیں اپنا نہیں سکتا مگر اتنا بھی کیا کم ہے
کہ کچھ مدت حسیں خوابوں میں رہ کر جی لیا میں نے
بس اب تو دامنِ دل چھوڑ دو بیکار اُمیدوں
بہت دکھ سہہ لیئے میں نے بہت دن جی لیا میں نے
محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
Reviewed by Mian Muhammad Shahid Sharif
on
مارچ 23, 2011
Rating:

کوئی تبصرے نہیں: