Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

🌻 مردوں کا عورتوں کی طرح لباس سلوانے کا حکم

📿 *مردوں کا عورتوں کی طرح لباس سلوانے کا حکم:*

لباس کا جو انداز عورتوں کے ساتھ خاص ہو تو مردوں کے لیے اس انداز سے لباس سلوانا ناجائز ہے کیونکہ حدیث میں عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مرد پر لعنت کی وعید آئی ہے، البتہ اگر کوئی لباس عورتوں کے ساتھ خاص نہ ہو بلکہ مردوں اور عورتوں دونوں میں اس طرح عام اور رائج ہو کہ دیکھنے والے کو ذرا بھی تشبہ اور مشابہت کا خیال نہ آتا ہو، تو اس صورت میں مردوں کے لیے ایسا لباس سلوانے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر رواج کی اس حد تک نہ پہنچا ہو، بلکہ دیکھنے والے کو عورتوں کے ساتھ تشبہ اور مشابہت کا خیال گزرتا ہو، تو ایسی صورت میں وہ لباس ناجائز ہوگا۔


🌼 *عبارات*

☀️ امداد الفتاوٰی:

’’سوال: مردانہ چڑھواں جوتا عورتوں کو پہننا کیسا ہے؟ بعض دیار میں علی العموم رواج ہے کہ عورتیں بھی مثل مردوں کے وہی جوتہ پہنتی ہیں جو ایڑی کی طرف زیرِ پائی کے بیٹھا ہے، اور چپٹا نہیں ہوتا، بلکہ جیسا مردوں  کا جوتہ ویسا ہی وہ بھی، اول تو مجھے نا جائز ہی ہونے کا خیال ہوا، کیوں کہ عورتوں کو لباس وغیرہ میں مردوں کی مشابہت پیدا کرنے کی حدیث شریف میں وعید آئی ہے، لیکن جب سے یہ معلوم ہوا ہے کہ جناب فلانے صاحب مرحوم مغفور کے یہاں سب یا اکثر عورتیں اور لڑکیاں بھی مردانہ جوتہ پہنتی ہیں، اور مولانا مرحوم نے کبھی منع نہیں فرمایا، اس وقت سے یہ رائے سست ہوگئی، لیکن ابھی کچھ اطمینان نہیں ہوا، میں نے جو ایک آدھ کو منع کیا تو یہ کہا گیا کہ اس میں پیر کو آرام زیادہ ملتا ہے، اور چلنے میں نکل جانا اور اس میں چلتے وقت خاک اور چھینٹیں بھی نہیں اڑتیں، اس لیے ایسا پہنا جاتا ہے، اور زیر پائی میں ایڑی کو تکلیف ہوتی ہے۔

*الجواب:* اس کے رواج میں عموم نہیں ہوا کہ دیکھنے والوں کو منکر اور موجبِ تشبہ نہ معلوم ہوتا ہو، اس لیے تشبہ اس میں ضرور ہے، کسی بزرگ کا منع نہ کرنا حجتِ شرعیہ نہیں، رہا تکلیف ہونا ٗ سو اس کی اصلاح وترمیم ممکن 

ہے کہ بنانے والا اس کی رعایت کرے۔ رہا چھینٹ وغیرہ کا پڑنا ٗ سو اس کی احتیاط بھی دشوار نہیں ہے۔ فقط

(کتاب الحظر والاباحہ، احکام متعلقہ لباس، ۴/ ۱۲۶، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)

☀️ صحيح البخاري:

"حدثنا محمد بن بشار: حدثنا محمد بن جعفر: حدثنا شعبة عن قتادة، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله ﷺ ‌المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال." (كتاب اللباس: باب المتشبهين بالنساء، والمتشبهات بالرجال)

☀️ عمدة القاري:

"وتشبه الرجال بالنساء في اللباس والزينة التي تختص بالنساء مثل لبس المقانع والقلائد والمخانق والأسورة والخلاخل والقرط ونحو ذلك مما ليس للرجال لبسه، وتشبه النساء بالرجال مثل لبس النعال الرقاق والمشي بها في محافل الرجال ولبس الأردية والطيالسة والعمائم ونحو ذلك مما ليس لهن استعماله . . . وهيئة اللباس قد تختلف باختلاف عادة كل بلد فربما قوم لا يفترق زي نسائهم من رجالهم، لكن تمتاز النساء بالاحتجاب والاستتار." (كتاب اللباس)

☀️ فيض القدير:

"(لعن الله المتشبهات من النساء بالرجال) فيما يختص به من نحو لباس وزينة وكلام وغير ذلك (والمتشبهين من الرجال بالنساء) كذلك قال ابن جرير فيحرم على الرجل لبس المقانع والخلاخل والقلائد ونحوها والتخنث في الكلام والتأنث فيه وما أشبهه قال: ويحرم على الرجل لبس النعال الرقاق التي يقال لها الحذو والمشي بها في المحافل والأسواق اه. وما ذكره في النعال الرقيقة لعله كان عرف زمنه من اختصاصها بالنساء أما اليوم فالعرف كما ترى أنه لا اختصاص." (حرف اللام)


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.