📿 *عورت کے لیے آرٹیفیشل انگوٹھی میں نماز ادا کرنے کا حکم:*
عورت کے لیے سونے اور چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی یعنی آرٹیفیشل انگوٹھی پہننےکو متعدد حضرات نے مکروہ تحریمی یعنی ناجائز قرار دیا ہے، جبکہ عالم ربانی فقیہ العصر حضرت اقدس مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ نے مکروہ تنزیہی یعنی خلافِ اَولیٰ قرار ہے (فتاوٰی رشیدیہ: 599 ناشر: ایچ ایم سعید کمپنی) اس قول کی رو سے اگرچہ عورت کے لیے آرٹیفیشل انگوٹھی کی گنجائش معلوم ہوتی ہے لیکن احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ ایسی انگوٹھی پہننے سے اجتناب کیا جائے۔
مذکورہ تفصیل کی رو سے عورت کا آرٹیفیشل انگوٹھی پہن کر نماز ادا کرنے سے نماز تو ادا ہوجاتی ہے لیکن یہ احتیاط کے خلاف ہے، اس لیے اس سے اجتناب ہی مناسب اور بہتر ہے۔
☀️ الدر المختار:
(وَلَا يَتَخَتَّمُ) إلَّا بِالْفِضَّةِ؛ لِحُصُولِ الِاسْتِغْنَاءِ بِهَا فَيَحْرُمُ (بِغَيْرِهَا كَحَجَرٍ) وَصَحَّحَ السَّرَخْسِيُّ جَوَازَ الْيَشْبِ وَالْعَقِيقِ وَعَمَّمَ مُنْلَا خُسْرو (وَذَهَبٍ وَحَدِيدٍ وَصُفْرٍ) وَرَصَاصٍ وَزُجَاجٍ وَغَيْرِهَا؛ لِمَا مَرَّ .... (وَالْعِبْرَةُ بِالْحَلْقَةِ) مِنَ الْفِضَّةِ (لَا بِالْفَصِّ) فَيَجُوزُ مِنْ حَجَرٍ وَعَقِيقٍ وَيَاقُوتٍ وَغَيْرِهَا وَحَلَّ مِسْمَارُ الذَّهَبِ فِي حَجَرِ الْفَصِّ.
☀️ رد المحتار على الدر المختار:
(قَوْلُهُ: وَلَا يَتَخَتَّمُ إلَّا بِالْفِضَّةِ) هَذِهِ عِبَارَةُ الْإِمَامِ مُحَمَّدٍ فِي «الْجَامِعِ الصَّغِيرِ» أَيْ بِخِلَافِ الْمِنْطَقَةِ فَلَا يُكْرَهُ فِيهَا حَلْقَةُ حَدِيدٍ وَنُحَاسٍ كَمَا قَدَّمَهُ .... (قَوْلُهُ: فَيَحْرُمُ بِغَيْرِهَا إلَخْ) .... وَفِي «الْجَوْهَرَةِ»: وَالتَّخَتُّمُ بِالْحَدِيدِ وَالصُّفْرِ وَالنُّحَاسِ وَالرَّصَاصِ مَكْرُوهٌ لِلرَّجُلِ وَالنِّسَاءِ. .... [فَرْعٌ] لَا بَأْسَ بِأَنْ يُتَّخَذَ خَاتَمُ حَدِيدٍ قَدْ لُوِيَ عَلَيْهِ فِضَّةٌ وَأُلْبِسَ بِفِضَّةٍ حَتَّى لَا يُرَى، «تَتَارْخَانِيَّةٌ».
(كِتَابُ الْحَظْرِ وَالْإِبَاحَةِ: فَصْلٌ فِي اللُّبْسِ)
☀️ الفتاوى الهندية:
وفي «الْخُجَنْدِيِّ»: التَّخَتُّمُ بِالْحَدِيدِ وَالصُّفْرِ وَالنُّحَاسِ وَالرَّصَاصِ مَكْرُوهٌ لِلرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ جميعا ... وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَتَّخِذَ خَاتَمَ حَدِيدٍ قد لُوِيَ عليه فِضَّةٌ أو أُلْبِسَ بِفِضَّةٍ حتى لَا يُرَى، كَذَا في «الْمُحِيطِ». ثُمَّ الْحَلْقَةُ في الْخَاتَمِ هِيَ الْمُعْتَبَرَةُ؛ لِأَنَّ قِوَامَ الْخَاتَمِ بها، وَلَا مُعْتَبَرُ بِالْفَصِّ حتى أَنَّهُ يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ حَجَرًا أو غَيْرَهُ، كَذَا في «السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ».
(كتاب الكراهية: الْبَابُ التَّاسِعُ في اللُّبْسِ ما يَكْرَهُ من ذلك وما لَا يُكْرَهُ)
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی