【⑨】مائننگ کی تکنیکی تفصیلات (گہرائی میں) ⛏️


⫘⫘⫘گذشتہ سے پیوستہ⫘⫘⫘
 

مائننگ کی تکنیکی تفصیلات (گہرائی میں) ⛏️

ہم نے پچھلی بات چیت میں مائننگ کے بنیادی عمل کو دیکھا، لیکن اب ہم اسے اور تکنیکی زاویے سے سمجھیں گے، خاص طور پر بٹ کوائن کے تناظر میں، جو کہ پروف آف ورک (PoW) کا سب سے بڑا مثال ہے۔

مائننگ کا عمل، قدم بہ قدم:

  1. ٹرانزیکشنز کا انتخاب:
    • مائنرز ممپول (ایک واٹنگ ایریا) سے ٹرانزیکشنز چنتے ہیں۔ وہ عام طور پر زیادہ فیس والی ٹرانزیکشنز کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ یہ ان کے انعام کا حصہ ہوتی ہیں۔ 📥
    • ایک بلوک میں محدود جگہ ہوتی ہے (بٹ کوائن میں ~1 MB)، تو مائنرز زیادہ سے زیادہ فیس کمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ 💸
  2. بلوک ہیڈر بنانا:
    • ہر بلوک کا ایک ہیڈر ہوتا ہے جس میں شامل ہیں:
      • ورژن: پروٹوکول کا ورژن۔
      • پچھلے بلوک کا ہیش: یہ چین کو جوڑتا ہے۔ 🔗
      • مرکل روٹ (Merkle Root): تمام ٹرانزیکشنز کا ایک ہیش جو انہیں ایک ہی کوڈ میں سمیٹتا ہے۔ 🌳
      • ٹائم اسٹیمپ: بلوک بننے کا وقت۔ ⏰
      • ڈفیکلٹی ٹارگٹ: ہیش کے لیے مطلوبہ مشکل کی سطح۔ 📏
      • نانس (Nonce): وہ رینڈم نمبر جو مائنرز بدلتے ہیں۔ 🔢
  3. ہیشنگ کا عمل:
    • مائنرز SHA-256 ہیش فنکشن استعمال کرتے ہیں۔ وہ بلوک ہیڈر کو ہیش کرتے ہیں اور نانس کو بار بار بدلتے ہیں تاکہ ایک ہیش ملے جو ڈفیکلٹی ٹارگٹ سے کم ہو (یعنی شروع میں مخصوص تعداد میں صفر ہوں، جیسے 000000...xyz)۔ 🧮
    • یہ ایک ٹریل اینڈ ایریر عمل ہے۔ ہر سیکنڈ ہزاروں لاکھوں ہیش بنائے جاتے ہیں۔ 💻
    • مثال: بٹ کوائن کی موجودہ ڈفیکلٹی اتنی زیادہ ہے کہ ایک مائنر کو اوسطاً کھربوں کوششیں کرنی پڑتی ہیں۔ 😅
  4. ڈفیکلٹی ایڈجسٹمنٹ:
    • بٹ کوائن نیٹ ورک ہر 2016 بلاکس (تقریباً 2 ہفتوں) بعد ڈفیکلٹی کو ایڈجسٹ کرتا ہے تاکہ ایک بلوک بننے میں ~10 منٹ لگیں۔ اگر زیادہ مائنرز شامل ہوں، تو ڈفیکلٹی بڑھ جاتی ہے، اور اگر کم ہوں، تو کم ہو جاتی ہے۔ 📈
  5. نیٹ ورک کی تصدیق:
    • جب ایک مائنر درست ہیش ڈھونڈتا ہے، وہ بلوک نیٹ ورک کے دوسرے نوڈس کو بھیجتا ہے۔ نوڈس چیک کرتے ہیں کہ:
      • ہیش درست ہے۔
      • ٹرانزیکشنز جائز ہیں (مثلاً کوئی ڈبل سپینڈنگ تو نہیں)۔ ✅
    • اگر سب درست ہے، تو بلوک چین میں شامل ہو جاتا ہے، اور مائنر کو بلوک ریوارڈ (فی الحال 3.125 BTC، 2024 کے ہالوِنگ کے بعد) اور ٹرانزیکشن فیس ملتی ہے۔ 🤑
  6. مائننگ پولز:
    • چونکہ اکیلے مائننگ مشکل ہے، مائنرز مائننگ پولز (جیسے AntPool یا F2Pool) میں شامل ہوتے ہیں۔ وہ اپنی کمپیوٹنگ پاور شئیر کرتے ہیں اور انعامات تناسب سے تقسیم ہوتے ہیں۔ 🤝

تکنیکی چیلنجز:

  • ہیش ریٹ: نیٹ ورک کی کل کمپیوٹنگ پاور (ہیشز فی سیکنڈ) بہت زیادہ ہے۔ 2025 میں بٹ کوائن کا ہیش ریٹ لاکھوں ٹیرا ہیشز فی سیکنڈ (TH/s) تک جا سکتا ہے۔ 🚀
  • ASIC ہارڈویئر: مائننگ اب صرف ASICs (Application-Specific Integrated Circuits) سے ہوتی ہے، جو خاص طور پر SHA-256 کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ یہ لاکھوں روپے کے ہوتے ہیں۔ 💻
  • انرجی کھپت: ایک اندازے کے مطابق، بٹ کوائن مائننگ سالانہ ~150 TWh بجلی کھاتی ہے، جو کچھ ممالک سے زیادہ ہے۔ ⚡
  • 51% ایٹیک: اگر کوئی ایک مائنر یا پول 51% سے زیادہ ہیش ریٹ کنٹرول کر لے، تو وہ نیٹ ورک پر چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے، لیکن یہ بہت مہنگا اور مشکل ہے۔ 😈

مثال:

مائننگ ایسی ہے جیسے آپ ایک بہت بڑا لاٹری مقابلہ کھیل رہے ہوں جہاں آپ کو ایک خاص نمبر ڈھونڈنا ہے۔ آپ جتنی تیزی سے نمبرز چیک کریں گے (زیادہ کمپیوٹنگ پاور)، اتنا زیادہ جیتنے کا چانس ہے۔ لیکن اس کے لیے بجلی اور مشینیں چاہیے۔ 😅

⫘⫘⫘جاری ہے⫘⫘⫘


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی