ضرب المثل: آپڑوسن لڑیں


 ضرب المثل: آپڑوسن لڑیں

اصل مفہوم:
یہ محاورہ ایسے موقع پر بولا جاتا ہے جب بلاوجہ یا کسی ٹھوس وجہ کے بغیر چھیڑ چھاڑ یا جھگڑا کیا جائے، یعنی بات کا بتنگڑ بنایا جائے، بے سبب جھگڑا مول لینا۔

▄︻デ درست معانی و مفہوم ══━一
"آپڑوسن لڑیں" کا مطلب ہے:

بلاوجہ لڑائی کرنا، خواہ مخواہ کی چخ چخ یا جھگڑا شروع کرنا۔
اس میں اصل جھگڑے کی کوئی خاص بنیاد یا حقیقی وجہ نہیں ہوتی، بس دل کی خلش، ضد یا انا کی تسکین کے لیے محاذ کھولا جاتا ہے۔

▄︻デ موقع و محل ══━一
یہ محاورہ اس وقت استعمال ہوتا ہے:

جب دو لوگ معمولی بات پر بلاوجہ جھگڑنے لگیں

کسی بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر کے لڑائی مول لی جائے

دوسروں کو الجھانے کے لیے محض چھیڑ چھاڑ کی جائے

مثال:

"تم دونوں تو بالکل آپڑوسن لڑنے والی بات کر رہے ہو!"

"چپ چاپ روٹی کھاؤ، یہ کوئی بات ہے لڑنے کی؟ یہ تو آپڑوسن لڑیں والا کام ہے!"

▄︻デ تاریخی و ثقافتی پس منظر ══━一
یہ محاورہ برصغیر کی دیہی عورتوں کے مزاج کی عکاسی کرتا ہے، جہاں گھر بیٹھے بات بات پر چٹ پٹ تکرار شروع ہو جاتی تھی — نہ مقصد ہوتا تھا، نہ نتیجہ، صرف دل کی بھڑاس نکالنا۔

یعنی نہ لڑائی کی وجہ معلوم ہو، نہ خاتمہ... بس یونہی تیز تیز باتیں، کبھی آواز اونچی، کبھی طعنے، بس آپڑوسن لڑ پڑیں!

▄︻デ پُر لطف قصہ ══━一
عنوان: "مرغی کون لے گیا؟"

محلے کی دو خواتین، نوراں خالہ اور شمیم بی بی، روز صبح ایک ساتھ نل سے پانی بھرتی تھیں۔ ایک دن نوراں خالہ کی مرغی لاپتہ ہو گئی۔

شک کی سوئی سیدھی شمیم بی بی کی طرف گئی، بس پھر کیا تھا:

"اوئے شمیم! تمہاری نیت پر تو مرغی بھی قربان ہو جائے!"
شمیم بی بی نے جھاڑو ہاتھ میں لے کر جواب دیا:
"نوراں! مرغی لے کے میں کیا تمہارے ساتھ کُکڑ کُکڑ کروں گی؟"

شور سن کر باقی پڑوسنیں بھی نکل آئیں، تماشہ بن گیا —
بعد میں پتا چلا مرغی تو کنویں میں گر گئی تھی۔

محلے کے بابا جی ہنس کے بولے:
"بس آپڑوسن لڑیں، مرغی بیچاری مر گئی!"

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی