فرشتے مختلف حادثات سے انسانوں کی حفاظت کرتے ہیں


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋-سورہ-الرعد آیت نمبر 11🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ یَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗ١ۚ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

لَهٗ : اس کے مُعَقِّبٰتٌ : پہرے دار مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ : اس (انسان) کے آگے سے وَ : اور مِنْ خَلْفِهٖ : اس کے پیچھے سے يَحْفَظُوْنَهٗ : وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُغَيِّرُ : نہیں بدلتا مَا : جو بِقَوْمٍ : کسی قوم کے پاس (اچھی حالت) حَتّٰى : یہاں تک کہ يُغَيِّرُوْا : وہ بدل لیں مَا : جو بِاَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں (اپنی حالت) وَاِذَآ : اور جب اَرَادَ : ارادہ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ بِقَوْمٍ : کسی قوم سے سُوْٓءًا : برائی فَلَا مَرَدَّ : تو نہیں پھرنا لَهٗ : اس کے لیے وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مِنْ وَّالٍ : کوئی مددگار

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
ہر شخص کے آگے اور پیچھے وہ نگران (فرشتے) مقرر ہیں جو اللہ کے حکم سے باری باری اس کی حفاظت کرتے ہیں (15) یقین جانو کہ اللہ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے حالات میں تبدیلی نہ لے آئے۔ (16) اور جب اللہ کسی قوم پر کوئی آفت لانے کا ارادہ کرلیتا ہے تو اس کا ٹالنا ممکن نہیں، اور ایسے لوگوں کا خود اس کے سوا کوئی رکھوالا نہیں ہوسکتا۔

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

15: نگران سے یہاں مراد فرشتے ہیں اس آیت نے واضح فرما دیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی حفاظت کے لیے کچھ فرشتے مقرر فرما رکھے ہیں جو باری باری اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ قرآن کریم میں اصل لفظ معقبت استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں باری باری آنے والے اس کی تفصیل صحیح بخاری کی ایک حدیث میں آئی ہے کہ فرشتوں کی ایک جماعت دن کے وقت انسانوں کی نگرانی پر مامور ہے اور دوسری جماعت رات کے وقت ان کی حفاظت کرتی ہے۔ ابو داؤد کی ایک روایت میں حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ یہ فرشتے مختلف حادثات سے انسانوں کی حفاظت کرتے ہیں، البتہ جب اللہ تعالیٰ کا حکم ہی یہ ہو کہ کسی شخص کو کسی تکلیف میں مبتلا کیا جائے تو یہ فرشتے وہاں سے ہٹ جاتے ہیں (تفصیل کے لیے دیکھئے معارف القرآن)
16: انسانوں کی حفاظت پر جو فرشتے مقرر ہیں، اس سے کسی کو یہ غلطی فہمی ہوسکتی تھی کہ جب اللہ تعالیٰ نے حفاظت کا یہ انتظام کر رکھا ہے تو انسان کو بےفکر ہوجانا چاہیے۔ اور گناہ ثواب کی پرواہ بھی نہ کرنی چاہیے۔ کیونکہ یہ فرشتے حفاظت کرلیں گے آیت کے اس حصے میں اس غلط فہمی کو دور کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے۔ کہ یوں تو اللہ تعالیٰ کسی قوم کی اچھی حالت کو بدحالی سے خود بخود نہیں بدلتا، لیکن جب وہ نافرمانی پر کمر باندھ کر اپنی حالت خود بدل ڈالیں تو پھر اللہ تعالیٰ کا عذاب آتا ہے۔ اور اسے کوئی دور نہیں کرسکتا۔ چنانچہ وہ نگران فرشتے بھی ایسی صورت میں کام نہیں دیتے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی