🌍 زمین سے مٹی اور فرشتوں کا امتحان
(سبق آموز اسلامی کہانی)
بہت زمانہ پہلے کی بات ہے، جب دنیا کی تخلیق کی ابتدا ہونے والی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ وہ زمین پر ایک خلیفہ پیدا کرے گا، ایک مخلوق جو عقل، ارادہ اور اختیار رکھے گی۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا:
"میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں"
(سورہ البقرہ، آیت 30)
اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ زمین سے مٹی لے کر آئیں تاکہ اس سے انسان کی تخلیق کی جائے۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام زمین پر آئے، لیکن زمین نے درخواست کی:
"اے جبرائیل! اللہ سے عرض کرنا کہ مجھ سے مٹی نہ لی جائے، کیونکہ اس مٹی سے وہ مخلوق بنے گی جو نافرمانی کرے گی، خون بہائے گی، جھگڑے کرے گی۔"
حضرت جبرائیل واپس چلے گئے اور مٹی نہ لی۔
پھر حضرت میکائیل علیہ السلام کو بھیجا گیا، لیکن زمین نے پھر انکار کیا، اور وہ بھی مٹی لیے بغیر لوٹ گئے۔
پھر حضرت اسرافیل علیہ السلام کو بھیجا گیا، مگر وہ بھی زمین کی فریاد پر مٹی نہ لے سکے۔
آخرکار اللہ تعالیٰ نے حضرت عزرائیل علیہ السلام کو بھیجا۔
جب وہ زمین پر پہنچے اور زمین نے وہی فریاد کی، تو حضرت عزرائیل نے کہا:
"میں اللہ کا حکم پورا کرنے آیا ہوں، اور میں اس کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔"
چنانچہ حضرت عزرائیل علیہ السلام نے مٹی لی اور واپس لوٹے۔
اللہ تعالیٰ کو حضرت عزرائیل کی فرماں برداری پسند آئی اور اسی دن انہیں "ملک الموت" یعنی موت کا فرشتہ مقرر فرمایا۔
🌟 سبق:
اللہ کا حکم ہر شے سے بڑھ کر ہے — چاہے دل نرم ہو یا حالات مشکل۔
فرشتوں کی بھی آزمائش ہوتی ہے، مگر وہ اللہ کے حکم کے تابع رہتے ہیں۔
حضرت عزرائیل علیہ السلام کی اطاعت نے انہیں ایک عظیم ذمہ داری عطا کی۔