🌻 *وتر کی پہلی یا دوسری رکعت میں بھول کر قنوت پڑھنے کا حکم*
📿 *نمازِ وتر کی پہلی یا دوسری رکعت میں بھول کر دعائے قنوت پڑھنے کا حکم:*
اگر کسی شخص نے نمازِ وتر کی پہلی یا دوسری رکعت میں بھول کر دعائے قنوت پڑھ لی تو وہ تیسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھے گا یا نہیں؟ تو اس بارے میں فقہاء کرام کا اختلاف ہے، ایسی صورت میں بعض حضرات دوبارہ تیسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھنے کے قائل نہیں کیونکہ اس کا تکرار مشروع نہیں، جبکہ بعض حضرات دوبارہ تیسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھنے کے قائل ہیں، ’’الدر المختار اور رد المحتار‘‘ میں اس دوسرے قول کی ترجیح مذکور ہے۔ جہاں تک ایسی صورت میں نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرنے کا تعلق ہے تو سجدہ سہو کرلینا چاہیے۔
☀️ الدر المختار:
(قَنَتَ فِي أُولَى الْوِتْرِ أَوْ ثَانِيَتِهِ سَهْوًا لَمْ يَقْنُتْ فِي ثَالِثَتِهِ) أَمَّا لَوْ شَكَّ أَنَّهُ فِي ثَانِيَتِهِ أَوْ ثَالِثَتِهِ كَرَّرَهُ مَعَ الْقُعُودِ فِي الْأَصَحِّ. وَالْفَرْقُ أَنَّ السَّاهِيَ قَنَتَ عَلَى أَنَّهُ مَوْضِعُ الْقُنُوتِ فَلَا يَتَكَرَّرُ، بِخِلَافِ الشَّاكِّ وَرَجَّحَ الْحَلَبِيُّ تَكْرَارَهُ لَهُمَا.
☀️ رد المحتار على الدر المختار:
(قَوْلُهُ: فِي ثَانِيَتِهِ أَوْ ثَالِثَتِهِ) وَكَذَا لَوْ شَكَّ أَنَّهُ فِي الْأُولَى أَو الثَّانِيَةِ أَو الثَّالِثَةِ، بَحْرٌ. (قَوْلُهُ: كَرَّرَهُ مَعَ الْقُعُودِ) أَيْ فَيَقْنُتُ وَيَقْعُدُ فِي الرَّكْعَةِ الَّتِي حَصَلَ فِيهَا الشَّكُّ لِاحْتِمَالِ أَنَّهَا الثَّالِثَةُ، ثُمَّ يَفْعَلُ كَذَلِكَ فِي الَّتِي بَعْدَهَا لِاحْتِمَالِ أَنَّهَا هِيَ الثَّالِثَةُ وَتِلْكَ كَانَتْ ثَانِيَةً. (قَوْلُهُ: فِي الْأَصَحِّ) وَقِيلَ: لَا يَقْنُتُ فِي الْكُلِّ؛ لِأَنَّ الْقُنُوتَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى أَو الثَّانِيَةِ بِدْعَةٌ. وَوَجْهُ الْأَوَّلِ أَنَّ الْقُنُوتَ وَاجِبٌ، وَمَا تَرَدَّدَ بَيْنَ الْوَاجِبِ وَالْبِدْعَةِ يَأْتِي بِهِ احْتِيَاطًا، بَحْرٌ عَن الْمُحِيطِ. (قَوْلُهُ وَرَجَّحَ الْحَلَبِيُّ تَكْرَارَهُ لَهُمَا) حَيْثُ قَالَ: إلَّا أَنَّ هَذَا الْفَرْقَ غَيْرُ مُفِيدٍ؛ إذْ لَا عِبْرَةَ بِالظَّنِّ الَّذِي ظَهَرَ خَطَؤُهُ، وَإِذَا كَانَ الشَّاكُّ يُعِيدُ لِاحْتِمَالِ أَنَّ الْوَاجِبَ لَمْ يَقَعْ فِي مَوْضِعِهِ فَكَيْفَ لَا يُعِيدُ السَّاهِي بَعْدَمَا تَيَقَّنَ ذَلِكَ؟ وَقَدْ صَرَّحَ فِي الْخُلَاصَةِ عَن الصَّدْرِ الشَّهِيدِ بِأَنَّ السَّاهِيَ يَقْنُتُ ثَانِيًا، فَإِنْ كَانَ مَا مَرَّ رِوَايَةً فَهِيَ غَيْرُ مُوَافِقَةٍ لِلدِّرَايَةِ. اهـ. قُلْت: وَكَذَا رَجَّحَهُ فِي الْحلْبةِ وَالْبَحْرِ بِنَحْوِ مَا مَرَّ. (بَابُ الْوِتْرِ وَالنَّوَافِلِ)
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی