Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے : میر تقی میر



دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے

گور کس دل جلے کی ہے یہ فلک
شعلہ اک صبح یاں سے اٹھتا ہے

خانۂ دل سے زینہار نہ جا
کوئی ایسے مکاں سے اٹھتا ہے

نالہ سر کھینچتا ہے جب میرا
شور اک آسماں سے اٹھتا ہے

لڑتی ہے اس کی چشم شوخ جہاں
ایک آشوب واں سے اٹھتا ہے

سدھ لے گھر کی بھی شعلۂ آواز
دود کچھ آشیاں سے اٹھتا ہے

بیٹھنے کون دے ہے پھر اس کو
جو ترے آستاں سے اٹھتا ہے

یوں اٹھے آہ اس گلی سے ہم
جیسے کوئی جہاں سے اٹھتا ہے

عشق اک میرؔ بھاری پتھر ہے
کب یہ تجھ ناتواں سے اٹھتا ہے


 

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے : میر تقی میر Reviewed by Mian Muhammad Shahid Sharif on اپریل 15, 2025 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.