یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں
یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں
مصروف ہم بہت ہیں مگر بے خبر نہیں
اب تو خود اپنے خون نے بھی صاف کہہ دیا
میں آپ کا رہوں گا مگر عمر بھر نہیں
آ ہی گئے ہیں خواب تو پھر جائیں گے کہاں
آنکھوں سے آگے ان کی کوئی رہ گزر نہیں
کتنا جئیں کہاں سے جئیں اور کس لئے
یہ اختیار ہم پہ ہے تقدیر پر نہیں
ماضی کی راکھ الٹیں تو چنگاریاں ملیں
بے شک کسی کو چاہو مگر اس قدر نہیں
کلام: آلوک شریواستو
یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں
Reviewed by میاں محمد شاہد شریف
on
جنوری 22, 2025
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: