انسان اور بھینس


 استاذ محترم حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری نور اللہ مرقدہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا : کہ میرے خالہ زاد بھائی گرمیوں میں ایک کلو شہد لائے ، تھوڑا ابھی چاٹا تھوڑا کبھی ، اس طرح تین دن میں بوتل خالی کردی ، گرمی کی وجہ سے دانے نکل آئے۔۔۔


وہ حضرت مفتی حکیم محمد اکبر صاحب پالنپوری رح کے پاس دوا لینے گئے، حکیم صاحب نے دوا دی ۔۔۔

بھائی نے پوچھا : شہد کے بارے میں قرآن میں ہے ( فيه شفاء للناس) اور میں تو بیمار پڑ گیا؟۔۔۔

حکیم صاحب نے کہا : قرآن میں "للناس ہے ،،،،، للبھینس نہیں ہے، تم جو ایک کلو شہد تین دن میں کھا گئے یہ انسان کا کام نہیں ہے ۔۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی