Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

ہم نہیں ہیں تو کراچی ہوا تنہا کیسا



شہر کا شہر ہوا جان کا پیاسا کیسا 
سانس لیتا ہے مرے سامنے صحرا کیسا 

مرے احساس میں یہ آگ بھری ہے کس نے 
رقص کرتا ہے مری روح میں شعلہ کیسا 

تیری پرچھائیں ہوں نادان جدائی کیسی 
میری آنکھوں میں پھرا خوف کا سایہ کیسا 

اپنی آنکھوں پہ تجھے اتنا بھروسا کیوں ہے 
تیرے بیمار چلے تو ہے مسیحا کیسا 

یہ نہیں یاد کہ پہچان ہماری کیا ہے 
اک تماشے کے لیے سوانگ رچایا کیسا 

مت پھری تھی کہ حریفانہ چلے دنیا سے 
سوچتے خاک کہ مواج ہے دریا کیسا 

صبح تک رات کی زنجیر پگھل جائے گی 
لوگ پاگل ہیں ستاروں سے الجھنا کیسا 

دل ہی عیار ہے بے وجہ دھڑک اٹھتا ہے 
ورنہ افسردہ ہواؤں میں بلاوا کیسا 

آج خاموش ہیں ہنگامہ اٹھانے والے 
ہم نہیں ہیں تو کراچی ہوا تنہا کیسا 

شاعر: ساقی فاروقی


 

ہم نہیں ہیں تو کراچی ہوا تنہا کیسا Reviewed by Mian Muhammad Shahid Sharif on اگست 28, 2024 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.