آج کی بات : وفاداری کا ذکر اور 'کتوں' کی مثال !




 

🌟 آج کی بات:

"کتنے تعجب کی بات ہے، جب کہیں وفاداری کا ذکر ہوتا ہے تو ہم انسان 'کتوں' کی مثال دیتے ہیں!"


🔹 1. تعارف: وفاداری – ایک گمشدہ صفت

وفاداری، محبت، اخلاص، قربانی اور وعدے کی پاسداری کا نام ہے۔
یہ وہ صفت ہے جو انسانی شرف اور تعلقات کی بنیاد ہے،
لیکن جب ہم کہتے ہیں:

"اتنا وفادار ہے جیسے کتا!"
تو یہ نہ صرف انسانی گراوٹ کی علامت ہے بلکہ وفاداری جیسے عظیم جذبے کی توہین بھی ہے۔


🔹 2. اسلامی تصور: وفا کی اصل انسان ہے

قرآن و حدیث میں وفا کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔

"وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا"
"عہد کو پورا کرو، کیونکہ عہد کے بارے میں پوچھا جائے گا۔" (بنی اسرائیل: 34)

یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ وعدہ، تعلق، دوستی، رشتہ—سب میں وفاداری شرطِ لازم ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"جس میں امانت، وعدہ وفا اور سچائی نہ ہو، اس میں ایمان نہیں۔" (مسند احمد)

تو جب دین ہمیں وفا کو انسانی ایمان کی علامت بتائے،
تو یہ شرم کی بات ہے کہ ہم جانوروں سے مثال لیں۔


🔹 3. وفاداری کی تعریف کیوں کتوں سے؟

یہ سوال معاشرتی المیہ ہے۔
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ:

  • انسانوں میں وفا ناپید ہوتی جا رہی ہے

  • اس خوبی کے لیے جانوروں کی مثال دینا پڑ رہی ہے

یہ وہ مقام ہے جہاں انسانی اخلاقیات کا جنازہ اٹھ چکا ہوتا ہے
اور ایک معاشرہ بے حسی اور خود غرضی میں ڈوب چکا ہوتا ہے۔


🔹 4. تاریخی حوالہ: اصحابِ کہف کا کتا

قرآن مجید میں اصحابِ کہف کے واقعے میں ایک کتا بھی ذکر ہوا ہے:

"وَكَلْبُهُم بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ"
"ان کا کتا ان کے دروازے پر ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا۔" (الکہف: 18)

یہ وفاداری کی علامت ہے،
لیکن قرآن نے کتا نہیں، انسانوں کی ایمانی عظمت بیان کی—
کتا صرف پس منظر کا وفادار منظر ہے، مرکز نہیں۔


🔹 5. نفسیاتی پہلو: وفاداری یا مفاد پرستی؟

ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں:

"جدید انسان اپنے تعلقات میں جذبات نہیں، مفاد تلاش کرتا ہے۔"

لہٰذا:

  • جب تعلق میں فائدہ نہ رہے، وہ وفا ختم کر دیتا ہے

  • جب دوستی میں آزمائش آئے، پیٹھ پھیر لیتا ہے

  • جب سچائی مہنگی لگے، جھوٹ کے پردے میں وفاداری کا مذاق اڑاتا ہے

تو پھر ظاہر ہے، مثال انسان کی نہیں، جانور کی دی جائے گی!


📜 موضوع سے ہم آہنگ اشعار

1️⃣

ہم نے تو انسانوں میں وفا ڈھونڈی تھی
افسوس! یہاں تو صرف 'کتا' وفادار نکلا

(عام فہم مگر حقیقت بھرا جملہ نما شعر)


2️⃣

نہ کسی رشتے میں سچ رہا، نہ کسی وعدے میں وفا
بس محفلوں میں "کتے" کے چرچے بڑھتے گئے

(معاشرتی تضاد پر طنز)


🔹 6. سماجی تنقید: یہ معیار کب بدلے گا؟

کیا انسان واقعی اتنا گر چکا ہے کہ نیکی کی مثالیں بھی غیرانسانی ہو گئیں؟

جب:

  • والدین تنہا چھوڑ دیے جائیں

  • دوستی مفاد سے مشروط ہو

  • میاں بیوی ایک دوسرے پر بھروسہ نہ رکھیں

  • بھائی بھائی سے زمین چھین لے

تو اس معاشرے میں وفاداری ایک مذاق بن جاتی ہے، اور جانور مرشد۔


🔹 7. اصل وفاداری کہاں ہے؟

آج بھی وفادار لوگ موجود ہیں:

  • وہ ماں جو اولاد کے لیے جاگتی ہے

  • وہ بیوی جو تنگدستی میں شوہر کا ساتھ نہ چھوڑے

  • وہ دوست جو آزمائش میں کندھا دیتا ہے

  • وہ بزرگ جو احسان بھولتے نہیں

بس ہمیں ان خاموش وفاداروں کو "کتا" کی نہیں، انسانوں کی مثال" بنانا ہوگا۔


نتیجہ:

"اگر تم وفا کا مطلب صرف 'کتے' سے جوڑنے لگو،
تو سمجھ لو کہ انسانوں نے وفا چھوڑ دی ہے۔
اور اگر چاہتے ہو کہ بچے 'وفاداری' سیکھیں،
تو پہلے اپنی ذات میں اسے زندہ کرو!"


🌱 دعوتِ فکر:

"وفاداری ایک رتبہ ہے—
جو انسانوں کا زیور تھا،
مگر ہم نے اسے گرا کر زمین پر ڈال دیا…
اور پھر جانوروں میں تلاش کرنے لگے۔
آیئے! انسانوں کو پھر سے وفادار بنائیں—
تاکہ مثالیں ہمیں خود سے دی جا سکیں!"

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی