✨ آج کی بات:
"صحن کی دیوار نے تبدیل رشتے کر دیے، دیکھتے ہی دیکھتے بھائی پڑوسی بن گئے"
یہ جملہ خاندانی ٹوٹ پھوٹ، مادّی خودغرضی، اور رشتوں کی بے قدری پر ایک ایسا نوحہ ہے جو شاید ہر دور کے انسان کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔
🔹 1. اسلام میں رشتہ داروں کی اہمیت
اسلام میں صلہ رحمی (رشتہ جوڑنے) کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔
"جو شخص چاہتا ہے کہ اس کی روزی کشادہ ہو اور عمر دراز ہو، تو وہ صلہ رحمی کرے۔"(صحیح بخاری)
اس حدیث میں واضح پیغام ہے کہ:
-
رشتے جوڑنا صرف اخلاقی کام نہیں
-
یہ رزق، عمر اور برکت کا ذریعہ ہے
🔹 2. قرآن کی تنبیہ: رشتہ توڑنے والوں پر لعنت
"جو لوگ اللہ کے اس حکم کو توڑتے ہیں جسے جوڑنے کا حکم دیا گیا ہے، وہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں۔"(الرعد: 25)
🔹 3. تاریخ کے آئینے میں: خاندانوں کی طاقت
تاریخ میں ہم دیکھتے ہیں کہ:
-
بنو ہاشم کی طاقت خاندان میں اتحاد تھی
-
صحابہؓ کی فتوحات میں بھائی چارہ نمایاں تھا
-
اندلس اور بغداد کی زوال پذیری میں رشتہ داروں کے اختلاف نے چنگاریاں بھڑکائیں
🔹 4. دیوار کی معنوی طاقت:
یہ صرف اینٹ، گارے اور سیمنٹ کی رکاوٹ نہیں—
یہ ایک "بے آواز فتویٰ" ہے:"اب ہم تمہارے گھر کے نہیں، صرف پلاٹ کے برابر والے ہیں!"
اور پھر آہستہ آہستہ:
-
سلام کم ہو جاتا ہے
-
بچوں کی معصوم دوستی بھی "سرحدی خلاف ورزی" سمجھی جاتی ہے
-
اور وہ بھائی، جس نے بچپن میں روتے ہوئے گود میں اٹھایا تھا، اب نظر تک نہیں ملاتا
🔹 5. نفسیاتی پہلو:
نفسیات دان کہتے ہیں:
"جہاں دل میں دیوار ہو، وہاں جسمانی دیوار محض رسمی علامت ہے۔"
دیوار دراصل دلوں کے درمیان بنتی ہے، صحن تو بعد میں تقسیم ہوتا ہے۔
🔹 6. معاشرتی ناسور: وراثت کا جھگڑا
اکثر یہ صحن کی دیوار وراثتی جھگڑوں سے اٹھتی ہے:
-
"مجھے کم ملا!"
-
"اس نے سازش کی!"
-
"میں بڑا ہوں، حصہ بھی بڑا ہونا چاہیے!"
🔹 7. روحانی زوال: دل کا رشتہ توڑا، تو خدا سے رشتہ بھی کمزور ہوا
یاد رکھیں:
اللہ تعالیٰ کے ساتھ رشتہ داروں کا معاملہ جڑا ہوا ہے"جو رحم کے رشتے کو کاٹے گا، اللہ اس سے اپنا تعلق توڑ لے گا"(صحیح مسلم)
تو کیا ہم محض مکان تقسیم کر کے، برکت کے دروازے بند نہیں کر رہے؟
📜 موضوع سے ہم آہنگ اشعار
1️⃣
دیوار کیا گری میرے خستہ مکان کیلوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے– ندا فاضلی
یہ شعر اس درد کو لفظوں میں سمو دیتا ہے—دیوار گری، پر دلوں کا پردہ بھی اٹھ گیا۔
2️⃣
کبھی ایک ہی چادر میں سوئے تھے ہم، یاد ہے؟اب وہی بھائی میری زمین ماپ رہا ہے– نامعلوم
کیا کہنے، ! یہ شعر دھوکہ، تقسیم اور تلخی کا نوحہ ہے۔
✅ نتیجہ:
ایک صحن تھا، جہاں بچپن کے قہقہے گونجتے تھے،اور آج وہاں خاموشی کی دیوار ہے۔محبت کا وارث صرف وہ نہیں جو قانونی حصہ لے،بلکہ وہ ہے جو رشتہ بچا لے۔